فروری (نیوز ڈیسک )بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بڑھتی ہوئی بے روز گاری اور دیگر مساعد حالات کی وجہ سے لوگوں کی ذہنی صحت شدید متاثرہو رہی ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مزدور طبقے کے علاوہ سیاحت، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوںسے وابستہ لوگ ذریعہ معاش مفقود ہوجانے کیوجہ سے ذہنی امراض کا شکار ہو رہے ہیں اور یہ معاملہ دن بہ دن سنگین شکل اختیار کر رہا ہے۔
سرینگر سے شائع ہونے والے ایک روزنامہ اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ علاقے کو درپیش نامساعد حالات کے باعث لوگوں کی ذہنی صحت سخت متاثر ہورہی ہے اور لوگوں میں خود کشی کا رحجان دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ اخبار نے لکھا کہ کشمیر میں آئے روز خود کشی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور پچھلے کچھ عرصے سے اس میں تیزی آئی ہے۔یہ معاملہ کسی ایک علاقے تک محدود نہیں ہے بلکہ وادی کے اطراف و اکناف سے روز ایسے واقعات سننے کو ملتے ہیں ۔
یاد رہے کہ نریندر کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے 5اگست2019کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی ختم کرنے کے بعد محکوم کشمیریوں پر مظالم میں تیزی لائی ہے ۔بھارتی فوجیوں کی طرف سے علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں، قتل، گرفتاریاں، تشدد، املاک کی تباہی، خواتین سے چھیڑ چھاڑ اور دیگر مظالم روز کا معمول ہیں۔ قابض بھارتی انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے میں انسداد تجاوزت کی نام نہا مہم کے نام پر لوگوں کو زمینوں ، مکانات اور دیگر املاک سے محروم کرنے کا انتہائی ظالمانہ عمل شروع کرکھا ہے جبکہ اس نے یکم اپریل سے لوگوں پرپراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کا بھی اعلان کیاہے جس نے کشمیریوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔