ممبئی (نیوز ڈیسک ) انڈیا کی ریاست اتراکھنڈ میں مقدس ترین سمجھے جانے والے قصبوں میں سے ایک جوشی مَٹھ میں رہائشی مکان زمین میں دھنس رہے ہیں اور اس کے رہائشی کئی ماہ سے مدد کے منتظر ہیں جو ابھی تک مہیا نہیں کی گئی۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سطح سمندر سے تقریباً 18سو میٹر (چھ ہزار فٹ) بلندی پر واقع جوشی مٹھ ہمالیہ کے متعدد اہم مذہبی مقامات تک رسائی کا بڑا راستہ ہے جہاں سے ہر سال ہزاروں زائرین گزرتے ہیں۔
جوشی مَٹھ کی آبادی تقریباً 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ جنوری میں گھروں کے زمین میں دھنسنے کا معاملہ عالمی سطح پر سامنے آیا، لیکن اس وقت تک کافی دیر ہو چکی تھی۔ اس قصبے میں 860 سے زیادہ گھر دراڑیں پڑ جانے کی وجہ سے رہائش کے قابل نہیں رہے۔
’سیو جوشی مَٹھ کمیٹی‘ کے سماجی کارکن اٹل ستی کا کہنا ہے کہ ’دراڑیں دن بدن بڑی ہوتی جا رہی ہیں اور لوگ خوف میں مبتلا ہیں۔ ہم کئی برسوں سے اس تباہی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہ ایک ٹائم بم ہے۔‘
ماہرین اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ جوشی مَٹھ کا مستقبل خطرے میں ہے جس کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی کے علاوہ سیاحوں کے لیے تعمیرات اور قریب ایک ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ کے لیے سڑکوں اور سرنگوں کی تعمیر ہے۔
فروری 2021 میں جوشی مٹھ اور آس پاس کے علاقوں میں آنے والے سیلاب میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ماحولیات کے ماہر وملیندو جہا نے کہا کہ ’آپ کہیں بھی کوئی بھی تعمیر اس لیے نہیں کر سکتے کہ اس کی اجازت ہے۔ مختصر وقت کے لیے شاید یہ ڈیویلپمنٹ ہے، لیکن اصل میں یہ تباہی ہے۔‘
جوشی مَٹھ سے 240 خاندان ہجرت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور انہیں کوئی علم نہیں کہ وہ کبھی واپس اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے۔
پربھا ستی نے کہا کہ ’ہم نے یہ گھر بڑی مشکل سے تعمیر کیا تھا۔ اب مجھے ہر چیز پیچھے چھوڑ کر جانا پڑا (فوٹو: اے پی)
پربھا ستی نے گزشتہ ماہ عجلت میں اپنا گھر چھوڑا تھا جب اس میں بڑی بڑی دراڑیں نمودار ہونا شروع ہوئیں۔
ان کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور انہوں نے کہا کہ ’ہم نے یہ گھر بڑی مشکل سے تعمیر کیا تھا۔ اب مجھے ہر چیز پیچھے چھوڑ کر جانا پڑا۔ اس کی ہر چیز تباہ ہو جائے گی۔‘
حکومت ماہرین کے خبردار کرنے کے باوجود علاقے میں مہنگے پراجیکٹس جاری رکھے ہوئے ہے جن میں ایک ہائیڈرو پاور سٹیشن اور ہائی وے بھی شامل ہے۔