نئی دلی(نیوز ڈیسک )بھارتی سپریم کورٹ نے پیر کو مفاد عامہ کی ایک عرضداشت کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت ماضی کا قیدی نہیں رہ سکتا۔عرضداشت میں حملہ آوروں کی طرف سے تبدیل کئے گئے تاریخی قدیم، ثقافتی اور مذہبی مقامات کے اصل ناموں کو بحال کرنے کے لیے کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیاگیاتھا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتھنا پر مشتمل بنچ نے ایڈووکیٹ اشونی اپادھیائے کی طرف سے دائر عرضداشت کے مقصد پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس درخواست سے وہ مسائل دوبارہ زندہ ہوں گے جن سے ملک میں فساد پھیل سکتا ہے ۔بنچ نے کہاکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت پر ایک غیر ملکی طاقت نے حملہ کیا اور اس پر حکومت کی۔ ہم اپنی تاریخ کے منتخب حصے کی خواہش نہیں کر سکتے۔سپریم کورٹ نے اپادھیائے سے کہاکہ بھارت ایک سیکولرملک ہے اور ہندو مذہب نے سب کو اپنے اندر سمو لیا ہے اور اس میں کوئی تعصب نہیں ہے۔