سری نگر (نیوز ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی پولیس نے اعتراف کیا ہے کہا کہ گزشتہ تین برس میں پاسپورٹ کے حصول کے لیے کشمیریوں کی کی 805 درخواستیں مسترد کی گئی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جن لوگوں کی درخواستیں مسترد کی گئیں ان میں سیاستدان، تاجر، طلبا، صحافی اور انسانی حقوق کے محافظ شامل ہیں۔
یاد رہے کہ نریندر مودی کی ہندو توا حکومت نے5اگست2019کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد مقبوضہ علاقے میں اپنے جبر و استبداد میں شدت لائی ہے۔ اس وقت حریت رہنماؤں ، کارکنوں ، صحافیوں ، طلباء، تاجروں اور انسانی حقوق کے محافظوں سمیت ہزاروں کشمیری جیلوں اور عقوبت خانوں میں نظر بند ہیں ۔ کشمیری سیاسی رہنماؤں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کوبیرون ممالک جانے سے روکنے کیلئے پاسپورٹ اور دیگر سفری دستاویزات مہیا نہیں کی جا رہیں۔بی جے پی کی فسطائی حکومت کی ریشہ دوانیوں اور اوچھے ہتھکنڈوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے کے تحت سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے۔