تحریر؛ثناء اللہ مجاہد
جب کسی خرانٹ عورت کے گھر بہو آتی ہے تو ساس اپنی بہو کو کہتی ہے(نوہیں کِن کر) بہو بات سُن اور اسےاپنی گھر کی ذمہ داری ،کام سے ہٹا کر باتوں میں لگائے رکھتی ہے اور اپنی بیٹی کو کہتی ہے(کم کر) یعنی گھر کی ذمہ داری سنبھال گھرکے کام کرے تاکہ اسے سسرال میں پریشانی نہ ہو۔اور بہو کو باتوں میں اس لیے لگاتی ہے کہ اسے کام کی سمجھ نہ آئے اور اُس کے شوہرکو بتایاجائے کہ یہ کچھ نہیں کرتی اسے کچھ نہیں آتا سارا کام تو بیٹی کرتی ہے بہو اور بیٹے میں جھگڑے ہوں اور ساس تماشہ دیکھے ۔خرانٹ،پھپھے کٹنی ساس کی پنجابی مثال کی طرح ٹرمپ اپنا کرداراداکررہاہے بھارتی جارحیت پر پاکستان کے بھرپور جواب پرامریکہ اپنے لاڈلے کے لیےبہت پریشان ہے۔اس پر امریکہ نے بھارت کی نالائقی پر بحیثت گھاگ بزرگ ڈانٹ ڈپٹ بھی کی۔ اور پاکستان کو “کَن کر” کی مثل اپنی لجھے دار باتوں میں اُلجھانےاور مراعات سے ورغلانے کی کوشش کی جارہی ہے دعوتیں دی جارہی ہیں روز پاکستان کے حق میں بیان آرہے ہیں گھربلایاجارہاہے اور بھارت کو دھتکاراجاراہے(بظاہر) مگر دھتکار اس کو”کم کر” کی مثل خود کو مضبوط اور تیاری کرنے کا ٹائم فراہم کیاجارہاہے۔
امریکہ بڑی پھپھے کُٹنی ساس ہے وہ اپنی بیٹی بھارت کو کبھی بھی ناکام، شرمسار نہیں ہونے دے گی۔پاکستان کو وہ کبھی بھی سراٹھانے نہیں دے گا اورنہ کسی کے ساتھ مضبوط ہاتھ ملانے دے گا۔اسے چین،پاکستان، ترکیہ،بنگلادیش، آذربائیجان کا اتحاد ناقابلِ قبول ہے اسے توڑنے کے لیے وہ لالچ، بلیک میلنگ ،دھونس جیسے حربے استعمال کررہاہے مگر۔۔۔۔۔۔۔ساس کریکٹر کا ایکٹر یادرکھے ہم 47 سے ایسی صورت حال سے گزررے ہیں بھٹو کو بھی “کن کر” کہاگیاتھا مگر اُس نے کن بھی کیا اور “کم” بھی اُسی کم کے جُرم میں وہ چلاگیا۔ ہم کن بھی کرتے ہیں اور کم بھی۔ ہم ایٹمی طاقت بنے ہیں تو اپنے “کم” سے ہمارے “کن اُن” کی طرف رہے ار “کم” کبھی ہم نے اپنا متاثر نہیں ہونے دیا۔ وہ دور اب نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ سنتے ہم سب کی ہیں مگر کرتے ہم اپنے مطلب کی ہیں۔
Untitled
مناظر: 356 | 4 Jul 2025
