کھٹمنڈو(نیوز ڈیسک )نیپال کے سابق وزیراعظم کے پی شرما اولی نے کہا ہے کہ حکومت نے بھارت کو نیپال میں بدھ مت کی یونیورسٹی کے قیام کی اجازت دینے پر غور کررہی ہے جوکہ نیپال کی خودمختاری پر حملہ ہے ۔
سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت بھارت کو اس علاقے میں بدھ مت کی یونیورسٹی قائم کرنے کی اجازت دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے جہاں 20ویں صدی میں تبت سے آنے والے کھمپا کے باغی آباد ہوئے تھے۔انہوں نے مزید کہاکہ نیپال کو غیر ملکیوں کے لیے کھیل کے میدان میں تبدیل کرنے کے لیے حکومت بھارت کو مستانگ میں بدھ مت کالج قائم کرنے کی اجازت دے رہی ہے جوکہ نیپال کی خودمختاری پرایک حملہ ہے۔ سابق وزیر اعظم نے نیپال کے موجودہ وزیر اعظم پر ہمالیائی خطے میں بدھ مت کالج کھولنے کی بھارت کی تجویز کو قبول کرکے چین کو دھوکہ دینے کا بھی الزام لگایا۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کے پی شرما نے کہاکہ غیر ملکیوں کو خوش کرنے کے لیے مستانگ میں بدھسٹ کالج کا قیام ہماری قومیت پر حملہ اور چین کے ساتھ غداری ہے، جو ہمارا دوست ہے۔ انہوں نے بدھسٹ کالج قائم کرنے کا دعوی کرنے والے موجودہ وزیر اعظم پرکڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ ملک کی خودمختاری اور آزادی کوخطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ کے پی شرما نے سوال کیاکہ “ایک ایسے عالقے میں بدھسٹ کالج کی قیام کیا ضرورت ہے جہاں کوئی نہیں رہتا؟
بھارتی تجویز پر بدھ مت یونیورسٹی کے قیام کی اجازت خودمختاری پر حملہ ، سابق وزیر اعظم نیپال
مناظر: 267 | 7 Mar 2023