سرینگر (نیوز ڈیسک )بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں علاقائی سیاسی جماعتوں نے بے گھر افراد کو زمین فراہم کرنے کی قابض انتظامیہ کی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں وضاحت طلب کرتے ہوئے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ اسکیم مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب بگاڑنے کی مودی حکومت کے منصوبوں کا حصہ ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے کے ڈومیسائل رکھنے والے بے زمین لوگوں کو پٹے پر پانچ مرلہ سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ کی منظوری دی ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان سہیل بخاری نے قابض انتظامیہ سے اسکیم کے حوالے سے شفافیت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دو لاکھ بے گھرخاندانوںکو اس سے فائدہ پہنچے گا ۔ لیکن گائیڈ لائنز جاری کئے جانے کے بعد اس اسکیم کیلئے اہلیت جموں و کشمیر کا ڈومیسائل ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ قابض انتظامیہ نے جموںو کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد بہت سے غیر کشمیریوں کو مقبوضہ علاقے کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے ہیں جو اس اسکیم کے ذریعے اراضی کے حصول کے اہل ہوگئے ہیں ۔پی ڈی پی کے ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب بگاڑنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے قابض انتظامیہ پر زوردیا کہ وہ اس بارے میں وضاحت پیش کرے اوربتائے کہ اب تک کتنے غیر کشمیریوں کو جموںوکشمیر کے ڈومیسائل جاری کئے گئے ہیں۔نیشنل کانفرنس کے چیف ترجمان تنویر صادق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سب سے اہم سوال جو لوگ پوچھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ کیا اس اسکیم سے استفادہ کرنے والے لوگوں کے پاس اگست 2019 سے پہلے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ موجودتھا یا اس کے بعدانہیں یہ جاری کیاگیا ہے ۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے سینئر لیڈر ایم وائی تاریگامی نے غیر ریاستی لوگوں کوجموںو کشمیر کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراکی مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کئی سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈومیسائل کا حق صرف جموںوکشمیر کے عوام کوحاصل ہے جو آئینی اور قانونی طور پر جائز ہے۔