اسلام آباد 20 ستمبر (نیوز ڈیسک ) خالصتان تحریک کے معروف رہنما اور سکھ فار جسٹس کے بانی گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ پوری سکھ قوم بھارت سے آزادی چاہتی ہے اور اس مقصد کیلئے بڑی تعداد میں سکھ اپنی جانیں قربان کرچکے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ کینیڈا میں سکھ رہنماء ہردیپ سنگھ نجر کو بھارت کے اشارے پر گولیاں ماری گئیں۔گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ خالصتان کی تحریک کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں اور ہم تشدد کے خلاف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جسٹن ٹروڈو نے واضح کردیا ہے کہ بھارت تشدد اور خونریزی میں ملوث ہے ۔ کسی نے کینیڈا میں تشدد کیا تو اسے دیکھ لیں گے۔گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ ہم ڈیڑھ ارب افراد سے جنگ نہیں جیت سکتے، اس لئے سیاسی راستہ اپنایا، بھارت میں خالصتان کیلئے آواز اٹھانے والوں کو دہشت گرد تصور کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ برطانوی وزیراعظم ہندو کمیونٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں، برطانوی وزیراعظم کے عہدے پر فائز شخص کو کسی ایک مذہب کی تشہیر نہیں کرنی چاہیے جبکہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھوں کی اپنی آواز بلند کرنے کا حق تسلیم کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ شہیدوں کے خون نے سکھوں کی بھارت سے علیحدہ وطن کی تحریک کو جلا بخشی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے سکھ فار جسٹس کے بانی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں پر درجنوں مقدمات قائم کرکے ان کے تمام اثاثے ضبط کرلیے ہیں۔دنیا بھر میں خالصتان کی آزادی کیلئے ریفرنڈم مہم کا سہرا بھی گرپتونت سنگھ پنوں کے سر ہے۔کینیڈا میں بھارتی ایجنٹوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے ہردیپ سنگھ نجر گرپتونت سنگھ پنوں کے قریبی ساتھی تھے۔