جنیوا22ستمبر ( نیوز ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کی ابتر صورتحال اور علاقے میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانے کیلئے آج جینوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مظاہرے کا اہتمام اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے اجلاس میں شریک کشمیری وفد، ورلڈ مسلم کانگریس اور فرینڈز آف کشمیر فرانس نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ مظاہرے سے پی پی پی آزاد جموںوکشمیر کے صدر چوہدری محمد یاسین، الطاف حسین وانی، مرزا آصف جرال، سردار امجد یوسف ،سید فیض نقشبندی، حسن بنا،ایڈووکیٹ پرویز، ڈاکٹر ولید اور دیگرنے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ جموںوکشمیر میں سیاسی اور انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ علاقے کی صورتحال خطرناک حد تک بگڑگئی ہے۔انہوںنے کہا کہ بی جے پی کی نسل پرست حکومت کے اقدامات نے مقبوضہ علاقے کو ایک نہ ختم ہونے والے تشدد، لاقانونیت، افراتفری اور غیریقینی صورتحال کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔انہوںنے کہا کہ اگست2019کے بعد کشمیریوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں اور مقبوضہ علاقے کی صورتحال سنگین شکل اختیار کر گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کی بلا جواز طور پر نظربندکر کے انکے خلاف کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے کے تحت مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔انہوں نے بھارتی یاستی دہشت گردی ، کشمیری نوجوانوں کی نسل کشی، نہتے شہریوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال اور مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت کی۔مقررین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے جو خطے میں کشیدگی اور تناؤ کی بنیادی وجہ ہے۔