واشنگٹن ( نیوز ڈیسک ) کینیڈا میں خالصتان کے حامی ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد امریکا میں سرگرم سکھ رہنماؤں کو بھی بھارت سے خطرہ کی وارننگ جاری کردی گئی۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے جون میں کیلیفورنیا میں سرکردہ سکھوں کو خبردار کیا تھا کہ اُن کی زندگیوں کو بھارت سے خطرہ ہے۔
امریکن سکھ کاکس کمیٹی ارکان اور امریکی سکھ ایکٹویسٹ پریت پال سنگھ کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نِجر کے قتل کے بعد ایف بی آئی نے اُن سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہماری زندگیوں کو بھی خطرہ ہے، ہمیں احتیط کرنی چاہیے۔
امریکی انسانی حقوق تنظیم کے مطابق امریکا بھر کے سکھ کمیونٹی رہنماؤں کو ایف بی آئی کی طرف سے ایسی ہی وارننگ جاری کی گئی ہیں۔
دوسری جانب سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزام کے بعد کینیڈا اور امریکا کی سکھ تنظیموں نے بھارتی سفارتی مشن کے سامنے مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو کینیڈا کے شہر سرے میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
18 ستمبر کو پہلی بار کینیڈا کی حکومت نے اس قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
اس موقع پر جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے ہردیپ کی موت اور بھارتی حکومت کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ جی 20 اجلاس میں بھارتی وزیراعظم مودی کے ساتھ اٹھایا تھا، کینیڈین سرزمین پرشہری کے قتل میں غیرملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کیخلاف ہے۔
کینیڈا نے بھارت کے سفارتکار پون کمار رائے کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے اور میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کینیڈا سے نکالا گیا بھارتی سفارت کار ’’را‘‘ کا سربراہ ہے۔
کینیڈا کی جانب سے اعلان کے بعد بھارتی وزارت خارجہ نے کینیڈین ہائی کمشنر کو طلب کیا اور جوابی اقدام میں بھارت میں کینیڈا کے سفارتکار کی ملک بدری کے فیصلے سے آگاہ کیا۔