اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) بھارت میں 2014میں نریندر مودی نے برسر اقتدارآنے کے بعد سے بھارتی عوام خصوصا ہندوتوا تنظیموں میں مقبولیت حاصل کرنے کیلئے بار ہا اقلیت مخالف پالیسیوں کو استعمال کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی جانب سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں یہ کوئی نیا رحجان نہیں ہے جب مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے اقلیتی برادریوں پر مظالم کیلئے غیر منصفانہ پالیسیاں اختیار کی ہیں۔بھارت میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کے نہ ختم ہونے والے واقعات کا سلسلہ جاری ہے ۔ صرف چند ماہ قبل بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میں فرقہ وارانہ فسادات میں سو سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں بے گھر ہو گئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جے پور سے ممبئی جانے والی ٹرین میں ببھی مسلمانوں کے خلاف دہشت گردحملے کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے جس میں چار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ بھارت میں مسلم، عیسائی، دلت اور سکھ اقلیتی گروپوں کو مسلسل ظلم و تشدد اور انتقامی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیرکی مسلم اقلیتی آبادی مسلسل مودی کی ہندوفسطائیت پر مبنی پالیسیوں کا نشانہ ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مودی کی انتہاپسند انہ قوم پرست پالیسیوں سے انہیں ہندوتوا کے زیر اثر ووٹروں کی حمایت حاصل ہو رہی ہے ۔تاہم بھارت میں اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات سے عالمی سطح پر بھارت کا تشخص بری طرح متاثرہو رہا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کی اقلیت دشمن پالیسیوں سے بی جے پی کو مستقبل میں زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔ بی جے پی رواں سال مئی میں ریاست کرناٹک میں اپوزیشن کی بڑی جماعت کانگریس سے انتخابات ہار گئی ہے جوکہ اس کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے۔رپورٹ میں افسوس ظاہر کیاگیا ہے کہ بھارت میں بی جے پی کی ہندوتوا پالیسیوں کی وجہ سے اقلیتوں کے خلاف مظالم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔ رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ بھارت میں اپوزیشن کی 26سیاسی جماعتوں کے رہنما مودی کو انتخابات میں شکست دینے کے لیے متحد ہو چکے ہیں ۔