جمعرات‬‮   28   ‬‮نومبر‬‮   2024
 
 

مودی حکومت اور عدلیہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک میں باہم متحد

       
مناظر: 421 | 30 Sep 2023  

 

اسلام آباد30 ستمبر (نیوز ڈیسک ) نریندر مودی کی فسطائی حکومت اور بھارتی عدلیہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک میں باہم متحدہ و متفق ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 2002 میں ریاست گجرات میں مسلم کش فسادات اور 1992 میں بابری مسجد کی مسماری کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے مسلم مخالف تعصب کی واضح مثالیں ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے گجرات فسادات اور بابری مسجد کے انہدام سے متعلق تمام کارروائیاں بند کر دی ہیں۔
30 اگست 2022 کو 2002 کے گجرات مسلم کش فسادات کیس کی سماعت کرنے والے اس وقت کے چیف جسٹس یو یو للت کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے کہا”چونکہ تمام معاملات اب بے نتیجہ ہو چکے ہیں اس لیے عدالت کا خیال ہے کہ ان درخواستوں پر مزید غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے لہذا عرضداشیںنمٹا دی جاتی ہے۔
گجرات فسادات 2002 میں گودھرا میں ایک ٹرین میں آتشزدگی کے بعد شروع ہوئے تھے جس میں ایودھیا سے آنے والے 59 ہندو یاتری ہلاک ہو گئے تھے۔ ہندوؤں نے ریل میں آگ کیلئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا اور گجرات میں انکا قتل عام شروع کر دیا۔ نریندر مودی اُس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے ۔ انہوںنے ہندوؤں کو مسلمانوں کے قتل عام کی کھلی چھٹی دی ۔ہندو جتھوں نے اس دوران 2ہزار سے زائد مسلمانوں کو مار ڈالا ۔دریں اثنا، عدالت عظمیٰ کی ایک اور بنچ نے ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں 1992 میں بابری مسجد کے انہدام کی تمام کارروائیوں کو معطل کرنے کا حکم دیا۔ تین ججوں کی بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں اب کچھ نہیں بچا۔
400 سال پرانی بابری مسجد کو 6 دسمبر 1992 کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آرایس ایس) سے وابستہ ہندو قوم پرست تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی ) کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد ہلہ بول کر شہید کر دیا تھا۔ اس واقعے کی بعد میں کی گئی تحقیقات میں 68 ذمہ داروں کی نشاندہی کی گئی جن میں برسراقتدار بی جے پی اور وی ایچ پی کے کئی سینئر رہنما بھی شامل تھے جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بری کر دیا تھا۔یہ مسجد شہنشاہ بابر کے حکم پر مغل بادشاہت کے فوجی افسر میر باقی نے 1528 میں تعمیر کروائی تھی ۔
بدقسمتی سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نہ صرف مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں اور نچلی ذات کے ہندوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ عدلیہ اور میڈیا پر بھی اپنا دباو بڑھاتی ہے اور انہیں بھی اپنا تابع فرماںبنا رکھا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0