نئی دہلی(نیوز ڈیسک ) بھارتی سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور اس کے اہلخانہ کے قتل میں ملوث مجرموں کی رہائی کے گجرات حکومت کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لیے 9اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جسٹس بی وی ناگرتھنا اوراجل بھویان پر مشتمل بنچ نے بلقیس بانو سمیت درخواست گزاروں کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ پیر تک جوابی دلائل داخل کریں۔ درخواست گزاروں میں شامل ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہوا موئترا کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ اندرا جے سنگھ نے دلیل دی کہ بلقیس بانو پانچ ماہ کی حاملہ تھیں جب اس کی اجتماعی عصمت دری کی گئی اور اس کے اور اس کے خاندان کے خلاف جرم انسانیت کے خلاف جرم ہے جس کا ارتکاب مذہب کی بنیاد پرکیاگیا ۔ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ معافی سزا میں کمی ہے اور سزا کے سوال پر درخواست کو منظور نہیں کیا جا سکتا۔اس کیس میں سزا یافتہ 11مجرموںکو گزشتہ سال 15اگست کو رہا کیا گیا تھا جب گجرات حکومت نے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت ان کی رہائی کی اجازت دی ۔ مجرموں نے 15سال قید مکمل کی تھی۔