اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) پاکستان نے بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کے سندھ واپس لینے کے حوالے سے دیئے گئے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں جاری بیان میں کہا کہ ہم لکھنو میں قومی سندھی کنونشن میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ، بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے اہم رکن اور متعصب ہندوتوا نظریے کے پیروکار کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی اتنی ہی قابل مذمت ہے کہ رام جنم بھومی کی نام نہاد بحالی کو وزیر اعلیٰ نے اس خطے کو دوبارہ حاصل کرنے کے سانچے کے طور پر پیش کیا ہے جو پاکستان کا حصہ ہے۔دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہندو جنونیوں کے ہجوم نے 6 دسمبر 1992 کو ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کو شہید کیا تھا اور ڈھٹائی سے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے رام کی جائے پیدائش کو واپس لینے کیلئے ایسا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے وزیر اعلی کے اشتعال انگیز ریمارکس واضح طور پر اکھنڈ بھارت(غیرمنقسم ہندوستان) کے بے جا دعوے سے متاثر ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ریمارکس ایک نظرثانی اور توسیع پسندانہ ذہنیت کو ظاہر کرتے ہیں جو نہ صرف بھارت کے پڑوسی ممالک بلکہ اس کی اپنی مذہبی اقلیتوں کی شناخت اور ثقافت کو بھی مسخ کرنا چاہتا ہے اور یہ کہ وہ تاریخ کا ایک ٹیڑھا نظریہ بھی ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات تشویشناک ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے تفرقہ انگیز اور متعصبانہ سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اس طرح کے خیالات کو تیزی سے فروغ دے رہے ہیں۔ترجماندفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی لیڈروں کو تسلط پسندانہ اور توسیع پسندانہ عزائم کو پروان چڑھانے کے بجائے پڑوسی ممالک کے ساتھ تنازعات کو حل کرنا چاہیے اور ان کے ساتھ مل کر ایک پرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا کی تعمیر کے لیے کام کرنا چاہیے۔