اسلام آباد(نیوز ڈیسک )نیوز پورٹل، نیوز کلک کے بانی اور ایچ آر سربراہ کی کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتاری اور نیوز پورٹل سے وابستہ صحافیوں کے گھروں پر دلی پولیس کے چھاپوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزاد صحافت کوریاستی جبر کا سامنا ہے۔ مودی کی ہندوتواحکومت آزادی صحافت پرقدغن کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ نیوز کلک بھارت کی ہندوتوا حکومت کی جابرانہ اور غریب دشمن پالیسیوں پر شدید تنقید کی وجہ سے مودی حکومت کا ہدف بن گیاہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے نیوز کلک سے وابستہ صحافیوں نے 2020 میں کسانوں کے احتجاج اور رواں سال اپریل میں بھارتی حکومت کی طرف سے تاریخ کی کتابوں میں بڑے پیمانے پرتبدیلی جیسے اقدامات پر کڑی تنقید کی تھی ۔نیوز کلک نے مودی حکومت کے بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی کے ساتھ تعلقات کو بھی بے نقاب کیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مودی حکومت صحافیوں کو ہراساں کرنے کیلئے مختلف دھمکی آمیز حربے استعمال کر رہی ہے۔روں ہفتے کے آغازمیں، دلی پولیس نے نیوز کلک سے وابستہ صحافیوں کے گھروں پر چھاپے تھے اوران سے پوچھ گچھ کی تھی ۔ پولیس نے درجنوں صحافیوں کے لیپ ٹاپ اور موبائل فون قبضے میں لے لیے۔ پولیس نے منی لانڈرنگ کے الزام میں نیوز کلک کے ایڈیٹر پربیر پرکایستھ اور ایچ آر ہیڈامیت چکرورتی کو بھی گرفتارکررکھا ہے۔نیوز کلک کے چھاپوں اور گرفتاریوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انسانی حقوق کی بین الاقوامی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان اقدامات کو مودی حکومت کی آزاد اور تنقیدی آوازوں کو دبانے کی ایک کوشش قرار دیاتھا۔
ادھر نئی دلی کی پٹیالہ ہائوس کورٹ نے ویب نیوز پورٹل نیوز کلک کے گرفتاربانی مدیر پربیر پرکایستھ اور ایچ آر ہیڈ امت چکرورتی کو 10دنوں کیلئے جیل بھیج دیا ہے۔غیر قانونی سرگرمیوںکی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت درج مقدمے کی سماعت کے دوران ان کے وکلاء نے اپنے موکلوں کو جیل بھیجنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاتھا کہ صحافت کو دہشت گرد سرگرمی کا نام نہیں دیا جا سکتا۔تاہم پٹیالہ ہائوس کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ہردیپ نے انہیں 10دنوں کیلئے جیل بھیج دیا ہے۔ واضح رہے کہ پرکایستھ اور چکرورتی کو دلی پولیس کی اسپیشل سیل نے 3 اکتوبر کو گرفتار کیا تھا۔ نیوز کلک پر الزام ہے کہ اس نے چین کے پروپیگنڈہ کے لیے اس سے فنڈ لئے ہے۔ اس سے قبل پرکایستھ اورچکرورتی دونوں کو عدالت نے 5دن کیلئے پولیس حراست میں بھیجا تھا جو گزشتہ روز منگل کو ختم ہوگئی تھی۔پرکایستھ کے وکیل ایڈووکیٹ عرشدیپ سنگھ نے عدالتی حراست کی مخالفت کی اور ضمانت کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ دلی پولیس کی ایف آئی آر میں کسی بھی جرم کا تذکرہ نہیں کیاگیاہے۔ انہوں نے کہا کہ پرکایستھ کو صرف صحافت کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے اور کیا یہ کوئی جرم ہے۔