نئی دہلی(نیوز ڈیسک )بھارت کے نیوز ویب پورٹل” دی وائر” نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اظہار رائے کی آزادی اور آزادی صحافت میں مداخلت کرنے پر علاقے کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو خط لکھا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خط میں منوج سنہا کے اس بیان پر اعتراض کیا گیا جس میں دی وائر کے کشمیری نمائندے جہانگیر علی پر نام نہاد ”علیحدگی پسند نظام ”کا حصہ ہونے کا الزام لگایا گیاہے۔جہانگیرعلی نے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسر اشوک کمار پرمارکے ان الزامات کی خبر دی تھی کہ منوج سنہا کی قیادت میں مقبوضہ جموں وکشمیرکی انتظامیہ نے وزیر اعظم جن آروگیہ یوجنا انشورنس اسکیم کے بارے میں محکمہ خرانہ اور محکمہ قانون کے مشورے کو مسترد کر دیا تاکہ ایک نجی انشورنس کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لئے کروڑوں روپے کے معاہدے میں ترمیم کی جائے۔انہوں نے ایک اور رپورٹ میں کہاتھا کہ انتظامیہ کی جانب سے آئی اے ایس آفیسر کے الزامات سے انکار کے باوجود انشورنس اسکیم کے بارے میں کئی سوالات موجود ہیں۔منوج سنہا نے14اکتوبر کو جموں میں ایک عوامی تقریب میں خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مضمون کا مصنف خود علیحدگی پسند نظام کا ایک فعال حصہ ہے۔خط میں” دی وائر” کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ ورداراجن نے کہا کہ لیفٹننٹ گورنرکے اعلی دفتر سے بے بنیادالزامات میں جس صحافی اورمیڈیا کو نشانہ بنا یا جارہا ہے ،ان کے لئے اس کے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ آپ کی انتظامیہ کی جانب سے اظہار رائے کی آزادی اور آزادی صحافت میں مداخلت کی عکاسی کرتاہے۔خط میں کہاگیاکہ ایک صحافی کو نہ صرف اپنی ذاتی حیثیت میں یہ حقوق حاصل ہیں اور وہ ان کا استعمال کرتاہے بلکہ ایک عام شہری کو بھی معلومات اور خبروں اور خیالات کے اظہار کا حق حاصل ہے۔دی وائر نے منوج سنہا سے کہا کہ وہ جہانگیر علی کے خلاف لگائے گئے الزامات کو واپس لیں اور صحافیوںکے خلاف جو جمہوریت کا ایک اہم ستون ہیں، ایسے بے بنیاد الزامات لگانے سے باز رہیں۔