سرینگر(نیوز ڈیسک ) بھارت 27 اکتوبر 1947 کو جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے کے بعد سے کشمیریوں کو دبانے کے لیے ہر طرح کے وحشیانہ حربے استعمال کر رہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجی کشمیریوں کو غیر قانونی بھارتی قبضے کو چیلنج کرنے کی پاداش میں ان پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہے ہیںاور علاقے میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کررہے ہیں ۔ بھارتی فورسز اہلکاروں کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل، گرفتاریاں، تشدد، طاقت کا وحشیانہ استعمال اور خواتین کی عصمت دری مقبوضہ علاقے میں روز کا معمول ہے۔
بھارت نے کشمیریوں کے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق ، حق خود رادیت کے مطالبے کو دبانے کے لیے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ، ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین نافذ کر رکھے ہیں۔
سری نگر میں رواں برس17 جون کو ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، بھارتی پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی ایک گاڑی نے ایک سیکوٹر کو ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں دو کمسن بچوں کی ماں پروین بی بی کی جان چلی گئی جبکہ خاتون کاچھوٹا بیٹا زخمی ہو گیا۔ گزشتہ سات دہائیوں کے دوران مقبوضہ علاقے میں ایسے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں لیکن متاثرین کو انصاف فراہم نہیں کیا گیا۔بھارتی فوجی، پیرا ملٹری و پولیس اہلکار 1947سے ہی مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر قتل وغارت اور انسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔ بھارتی حکومت نے کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کے تحت فوجیوں کو نہتے کشمیریوں کو قتل اور ان پر طرح طرح کے مظالم ڈھانے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ کالے قانون کے تحت حاصل استثنیٰ کی وجہ سے مجرموں فوجیوں سے کوئی باز پرس نہیں کی جاتی۔