رانچی(نیوز ڈیسک )بھارت میںنریندر مودی حکومت کے تحت مذہبی اقلیتوں کو پہلے ہی بڑھتے ہوئے تشدد کا سامنا ہے اوراب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن اسمبلی نے اعلان کیا ہے کہ مندروں کے قریب پائے جانے والے داڑھی اور ٹوپی والوں(یعنی مسلمانوں) پر حملے کئے جائیں گے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جھارکھنڈ کے پانکی اسمبلی حلقے سے رکن اسمبلی ششی بھوشن مہتا نے یہ بیان ایک ویڈیو پیغام میں دیاجو سوشل میڈیا پروائرل ہواہے۔ انہوں نے ویڈیو میں کہاکہ ”اگر ہم مندر کے آس پاس داڑھی اور ٹوپیاں پہننے والوں (یعنی مسلمانوں) کو دیکھیں گے، جیسا کہ ہم نے پہلے قانون ساز اسمبلی میں کہا تھا کہ اگر کوئی شخص جو گائے کا گوشت کھاتا ہے، مندر کے قریب یا اندر دیکھا جائے تو اسے اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم ان کا پیچھا کریں گے اور انہیں ماریں گے، چاہے نتیجہ کچھ بھی ہو”۔رکن اسمبلی کا یہ ویڈیو ایک جلسہ عام کا ہے جس میں انہوں نے درگا پوجا کے موقع پرپانکی اسمبلی حلقہ میں ایک شادی ہال کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے دوران شرکت کی تھی۔انہوں نے مسلمانوںکا نام لیے بغیر ان کو نشانہ بنایا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ” ایسے لوگ ہندوئوں کے مذہبی پروگراموں میں شرکت کرکے خلل ڈالنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے ہمارے ہندو جذبات کو ٹھیس پہنچائی۔ اسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ہم نے یہ معاملہ اسمبلی میں اٹھایا ہے، سڑکوں پر بھی اٹھائیں گے”۔کانگریس اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے مہتا کے بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ جھارکھنڈ کانگریس یونٹ نے ایک بیان میں اس بیان کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے نقصاندہ قرار دیا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بیان بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو خوفزدہ کرنے کی مودی حکومت کی پالیسی کا نتیجہ ہے۔