اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) آج جب دنیا بھرصحافیوں کے خلاف جرائم سے استثنیٰ کے خاتمے کا عالمی دن منا یاجارہا ہے ،تاہم بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں صحافی انتہائی مشکل صورتحال میں اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے رہے ہیں اور سچ سامنے لانے پر ان پر کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے جاتے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کا گلا گھوٹنے کیلئے مختلف ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق معروف صحافی آصف سلطان کو اگست 2018 میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں گزشتہ سال اپریل میں عدالت کی طرف سے ضمانت دی گئی تھی لیکن فوری طور پر انہیں ایک اور کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیاگیا۔رپورٹ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ ممتاز کشمیری صحافی فہد شاہ، عرفان معراج، ماجد حیدری اور سجاد گل کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیاگیا ہے ۔رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ 5اگست 2019کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔ مقبوضہ علاقے میں سچ سامنے لانے پر صحافیوں کے خلاف کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے جاتے ہیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں صحافیوں کو بھارتی فورسز کے اہلکاروں کے ہاتھوں مستقل بنیادوں پر قتل، گرفتاریوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے اور مقبوضہ کشمیرمیں 1989 سے اب تک بہت سے صحافی ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت نے 2020 میں نام نہاد میڈیا پالیسی متعارف کرانے کے بعد مقبوضہ کشمیرمیں آزاد صحافت کو تقریبا ناممکن بنا دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی پر ہراساں ،ظلم وتشددکا نشانہ بنانا ، دھمکیاں دینااور اغوا کیاجاناروز کامعمول بن گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں اور میڈیا کا گلا گھونٹ کر مقبوضہ علاقے کے زمینی حقائق کو دنیا سے چھپانا چاہتا ہے ۔ رپورٹ میں عالمی برادری کہا گیا کہ وہ میڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ طورپر اپنے فرائض کی ادائیگی کی اجازت دینے کیلئے مودی حکومت پر دبائو بڑھائے۔