اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نجی حقوق کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں سیاسی اختلاف رائے رکھنے والوں، حزب اختلاف کے رہنماو¿ں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی نگرانی کے لیے ٹیکنالوجی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج عالمی ”یوم سائنس برائے امن اور ترقی“ کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست 2019 کے بعد سے مقبوضہ جموںوکشمیر میں لوگوں کو وحشیانہ جبر کے علاوہ کئی سطح پر نگرانی کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو چیک پوسٹوں، کام والی جگہوں اور سوشل میڈیا پر قابض حکام کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بھارتی فورسز کے اہلکار کشمیریوں کی سرگرمیوں کی جانچ پڑتال کے لیے ان کے موبائل فون ضبط کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ قابض بھارتی انتظامیہ نے کشمیری عوام کی روزمرہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے پولیس کو حال ہی میں ٹخنوں کے ساتھ باندھنے ولالے جی ایس پی ٹریکر والے اینکلٹ دیے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے اظہار رائے کی آزادی کے خلاف بڑھتے ہوئے کریک ڈاون کے ایک حصے کے طور پر اختلافی آوازوں کو دبانے اور آن لائن مواد پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ایسے قوانین بنائے ہیں جو حکام کو سوشل میڈیا پلیٹ فارموں، ڈیجیٹل نیوز سروسز اور ویڈیو اسٹریمنگ سائٹس کو نشانہ بنانے کے لیے انٹرنیٹ کے نئے اصول و ضوابط مرتب کرنے کا اختیار دیتے ہیں