ممبئی (نیوز ڈیسک )انڈیا کی شورش زدہ ریاست منی پور میں پیر کو دو نامعلوم مسلح گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
مقامی پولیس کے ایک افسر نے برطانوری خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں منی پور کے تنگنوپال ضلع کے ایک گاؤں سے ملی ہیں۔
خیال رہے سات ماہ پہلے منی پور میں نسلی فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے نتیجے میں 180 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
پولیس کے مطابق تنگنوپال ضلع کے گاؤں میں شدید فائرنگ اور لڑائی کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔
تین مئی کو اکثریتی میتی نسلی گروپ اور اقلیتی کوکی کمیونٹی کے درمیان حکومتی مراعات اور کوٹے کے ایشوز پر فسادات پھوٹنے کے بعد سے وقفے وقفے سے ریاست میں پرتشدد واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔
ریاستی دارالحکومت سے سینیئر پولیس افسر نے فون پر روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم اس وقت اس پوزیشن میں نہیں کہ لاشوں کی شناخت کر سکیں اور نہ یہ بتاسکتے ہیں کہ ان کا تعلق کس مسلح گروپ سے ہے۔‘
خیال رہے منی پور میں حالیہ نسلی فسادات 3 مئی کو اس وقت شروع ہوئے جب ریاست کی طلبہ تنظیم ’آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین منی پور‘ (اے ٹی ایس یو ایم) نے ریاست کی تمام اقلیتی برادریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے منی پور ہائی کورٹ کے سامنے مارچ کیا، جس میں ہزاروں طلبہ نے شرکت کی۔
انڈین اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق مذکورہ مارچ اپریل میں منی پور ہائی کورٹ کی جانب سے دیے گئے ایک فیصلے کے خلاف کیا گیا تھا۔
منی پور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ ریاست کے اکثریت قبیلے ’میتی‘ کو بھی شیڈولڈ کاسٹ یعنی اقلیتی قبیلے میں شمار کیا جائے اور اسے بھی وہ مراعات دی جانی چاہئیں جو اقلیتی اور پسماندہ طبقے کو ملتی ہیں۔
میتی قبیلے کے لوگ منی پور میں اکثریت میں ہیں اور ان کی مجموعی آبادی ریاست کا 53 فیصد ہے لیکن انہیں اقلیتوں اور پسماندہ برادریوں والے خصوصی حقوق حاصل نہیں، جس کی وجہ سے انہیں اپنی ہی ریاست میں بہت سارے علاقوں میں زمین خریدنے کا اختیار نہیں، اس کے علاوہ انہیں زیادہ تر شہروں اور خصوصی طور پر صرف دارالحکومت کے ارد گرد تک ہی رہنے کی اجازت ہے۔
اسی تفریق کی بنا پر میتی قبیلے کے رہنماؤں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور دلیل دی کہ اقلیتی قبائل جن میں کوکی سرفہرست ہے، ان کی مجموعی آبادی 40 فیصد سے بھی کم ہے لیکن وہ ریاست کی 90 فیصد زمین کے مالک ہیں اور انہیں دیگر حقوق بھی حاصل ہیں، اس لیے ان کی طرح میتی قبیلے کو بھی اقلیتی خانے میں شامل کیا جائے۔
عدالت نے ریاستی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ مرکزی حکومت کو تجاویز بھیجے کہ میتی قبیلے کو بھی اقلیت میں شامل کیا جائے، جس پر وہاں کی اقلیتی برادریوں اور خصوصی طور پر کوکی برادری نے احتجاج کیا اور پہلا احتجاج 3 مئی کو ہوا اور اگلے ہی روز اسی احتجاج پر حملہ ہوا تو پوری ریاست میں پرتشدد واقعات کا آغاز ہوگیا۔