ممبئی (نیوز ڈیسک ) مودی کے دور اقتدار میں شمالی اور جنوبی ہندوستان کی تقسیم میں اضافہ دیکھا گیا۔
مودی ترقی یافتہ ریاستوں میں مسترد جبکہ ترقی پذیر میں مقبول ہوئے،ہندوستان کے حالیہ انتخابات میں جنوبی ریاستوں نے مودی سرکار کو مسترد کردیا۔
2018 کے پبلک افیئر انڈیکس کے مطابق ہندوستان کی 5 بہترین کارکردگی دکھانے والی ریاستوں میں 4 جنوبی ریاستیں شامل ہیں
بی بی سی کےمطابق ہندوستان میں جنوبی ریاستوں نے ترقی و استحکام میں مودی کے زیراقتدار شمالی ریاستوں کو پیچھے چھوڑ دیا، جنوبی ہندوستان میں شرح خواندگی 80 فیصد سے بھی زائد جبکہ شمالی ہندوستان میں محض 50 فیصد سے بھی کم ہے۔
اکانومسٹ کے مطابق شمالی ہندوستان میں آبادی کی شرح 75 فیصد اور ٹیکس ادائیگی صرف 3 فیصد ہے جبکہ جنوبی ریاستوں میں آبادی کم اورٹیکس ادائیگی 25 فیصد سے بھی زائد ہے۔
ایشیا ٹائمز کے مطابق شمالی ہندوستان میں 30 فیصد عوام غربت میں جبکہ جنوبی ریاستوں میں 92 فیصد عوام خوشحال زندگی بسر کررہے ہیں۔
دی انٹرپرٹر کے مطابق جنوبی ہندوستان کا فی کس جی ڈی پی شمالی ہندوستان سے 4 گنا زیادہ ہے،مودی کی انتہا پسند پالیسی کے باعث جنوبی ریاستوں کے زیادہ تر اثاثے شمالی ریاستوں کو دے دیے جاتے ہیں جبکہ ملکی جی ڈی پی میں سب سے بڑا حصہ جنوبی ریاستیں شامل کرتی ہیں۔
بی بی سی کا کہنا ہےکہ مودی سرکار نے جنوبی ریاستوں کی حق تلفی کرتے ہوئے ہندوستانی پارلیمنٹ میں جنوبی ریاستوں کی مختص نشستوں کو بھی کم کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا۔2024 کے انتخابات کے پیش نظر شمالی ریاستوں کی نشستیں بڑھا کر جنوبی ریاستوں کے ووٹ کا حق دبایا جارہا ہے۔
حالیہ انتخابات نے اس تقسیم کو اورواضع کردیا ہے،شمال اور جنوب کی یہ تقسیم مودی سرکارکی انتہا پسند پالیسیوں کا نتیجہ ہے،ماہرین کےمطابق شمالی ریاستوں میں مودی کے زیادہ مقبول ہونے کی بڑی وجہ انتہاپسندی اور کم شرح خواندگی ہے۔