جموں(نیوز ڈیسک )بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما اورجموں و کشمیر سوشل پیس فورم کے چیئرمین ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل نے کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیری رہنماؤں محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گور وکو حکومتوں کی ایما پرتختہ دارپرچڑھایا تھا لہذا کشمیریوں کوکوئی امید نہیں ہے کہ وہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے خلاف دائر درخواستوں پر کوئی منصفانہ فیصلہ کرے گی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دیویندر سنگھ بہل نے جموں میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے آج تک کشمیریوں کے حق میں کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے اور وہ اپنے فیصلوں میں آزاد نہیں بلکہ مودی حکومت کے تابع ہے۔انہوں نے کہا کہ محمد افضل گورور پر لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوئے تھے لیکن عدالت عظمیٰ نے کہا کہ بھارتیوں کو مطمئن کرنے کیلئے انہیں پھانسی کی سزا دینا ضروری ہے۔
دیویندر سنگھ بہل نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ دفعہ 370اور 35اے کی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں پر اپنا فیصلہ 11دسمبر بروز پیر سنائے گی مگر کشمیریوں کو یہ توقع ہرگز نہیں ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حق میں فیصلہ صادر کرے گی۔انہوں نے کہا کہ تاہم بھارتی سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پر اسکا فرق نہیں پڑے گا اوروہ غیر قانونی بھارتی تسلط کے خلاف اپنی پر امن جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کو حل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ جنوبی ایشیاءمیں پائیدار امن قائم ہوسکے۔
دریں اثناکل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنما فریدہ بہن جی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں عالمی برداری سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا فوری طور پر نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے تناظر میں جاری کیے گئے اپنے بیان میں کہاکہ قابض بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی لائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کہ ایک طر ف دنیا انسانی حقوق کا عالمی دن منارہی ہے جبکہ دوسری طرف کشمیریوں کو تمام بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہاہے اور نولاکھ سے زائد قابض بھارتی فورسز اہلکاروں ان کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ فریدہ بہن جی نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ تنازعہ کشمیر کے پائیدار حل اور کشمیریوں کو ہندوتوا دہشت گردی سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے ۔