دہلی (نیوز ڈیسک ) بھارت میں مودی سرکار مسلمانوں پر زمین تنگ کرنے سے باز نہ آئی اور مزید ساڑھے چار ہزار مسلمانوں کے گھر مسمار کرنے کی تیاری شروع کر دی۔ تفصیلات کے مطابق بھارت میں انتہا پسندی ایک بار پھر عروج پر پہنچ گئی۔ مودی حکومت نے ہزاروں مسلمانوں کو بے گھر کرنے کا منصوبے متعارف کرا دیا۔ بھارتی میڈیو رپورٹ کے مطابق ریاست اترکھنڈ کے شہر نینی تال میں مسلمانوں کے ساڑے چار ہزار گھر کو ریلوے لائن منصوبے کے نام پر گرایا جائے گا۔ اتراکھنڈ ہائیکورٹ میں مسلمانوں پر سرکاری زمین پر قبضے کا الزام لگا کر گھر گرانے کی درخواست دی گئی تھی جس پر عدالت نے جانبداری اور متعصبانہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت کے یکطرفہ فیصلے کیخلاف اتراکھنڈ کے مختلف شہروں میں میں احتجاج جاری ہے۔ نینی تال میں سخت سردی کے باوجود سیکڑوں خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور بے گھر ہونے سے بچنے کی دعائیں کیں۔ اس حکم کے خلاف بچوں سمیت ہزاروں لوگ اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے شہر میں سڑکوں پر نکل آئے۔ جبکہ کئی سیاسی جماعتوں نے مظاہرین کی حمایت کی ہے اس کے علاوہ بھارت کے جنرلسٹ نے بھی اس حکم کے خلاف مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔
View this post on Instagram
بھارتی صحافی و پروفیسر اشوک سوائن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ” ہندو دائیں بازو کی حکومت بھارت کے شہر ہلدوانی میں 50 ہزار مسلمانوں کے مکانات مسمار کرنے جا رہی ہے، صرف ایک سفاک اور سنگدل حکومت ہی سردیوں کے وسط میں اتنے لوگوں کو بے گھر کرنے کا سوچ سکتی ہے”۔ یاد رہے مسلمان دشمن مودی سرکار نے اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے مختلف شہروں میں مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔