سرینگر(نیوز ڈیسک )غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں ایک بار پھر پوسٹرچسپاں کئے گئے ہیں جن میں علاقے میں جاری بی جے پی اور آر ایس ایس کی ہندوتوا پالیسیوں کو مسترد کیاگیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت پسندتنظیموں کی جانب سے مختلف علاقوں میں چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں عالمی برادری پر زوردیا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے۔05جنوری 1949کواقوام متحدہ کی قرارداد میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا گیاہے، پوسٹروں میں اس بات پر زور دیاگیاہے کہ کشمیریوں کے استصواب رائے کے حق کو بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے بھی تسلیم کرلیا ہے۔پوسٹروں میں افسوس کا اظہارکیاگیاکہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کو اسی اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر اجتماعی سزا دے رہا ہے۔ پوسٹروں میں کہا گیا ہے کہ بھارت کشمیریوں کے حق خودارادیت کے جائز مطالبے کو دبانے کے لیے مذموم ہتھکندے استعمال کر رہا ہے۔سرینگر کے گلی کوچوں میں چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں یہ واضح پیغام دیاگیا ہے کہ کشمیریوں نے بھارت کے غیر قانونی قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا کیونکہ کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا ہے ۔ جموں و کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ یہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پرموجود ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے۔ پوسٹروں میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کے کشمیریوں کے حق کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ پوسٹروں میں افسوس کااظہارکیاگیاکہ بھارتی سپریم کورٹ نے آر ایس ایس اوربی جے پی کے ہندوتوا نظریے سے متاثر ہوکر قانون اور انصاف کے تمام اصولوں کو نظرانداز کرکے دفعہ370کی حیثیت سے متعلق فیصلہ سنایا۔پوسٹروں میںعالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور دیرینہ تنازعے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے بھارت پر دبا ئوڈالے۔ان میں لوگوں پرزوردیا گیا ہے کہ وہ متنازعہ علاقے میں بی جے پی حکومت کے مذموم عزائم اور اس کی کشمیر دشمن پالیسیوں سے ہوشیار رہیں۔