اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) ”الجزیرہ “ نے لکھا ہے کہ متنازعہ جموں کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی زیر حراست تین کشمیری شہریوں کے قتل نے لوگوں میں غم و غصہ پیدا کیا ہے اور واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
الجزیرہ نے ایک رپورٹ میں مقتولین کے اہلخانہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ بھارتی فوجیوں نے 22 سالہ محمد شوکت، 45 سالہ محفوظ حسین اور 32 سالہ شبیر احمد کو ضلع پونچھ کے گاؤں ٹوپا پیر سے حراست میں لیا تھا اور بعد میں ان کی لاشیں حوالے کی گئیں۔ شہید محفوظ حسین کے بھائی نور احمد نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسکے بھائی کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ یہ کیسا انصاف ہے؟ وہ شدید تشدد سے مر گیا۔
نور احمد نے کہا کہ فوجی اس کے بھائی محفوظ کو اس کی بیوی اور والدین کے سامنے لے گئے۔حکومت نے ہمارے لیے نوکریوں اور معاوضے کا اعلان کیا ہے ،میرے بھائی کے چار بچے ہیں، لیکن ہم انصاف چاہتے ہیں، ان بے گناہوں کو قتل کرنے والوں کو سزا ملنی چاہیے۔ نور احمد نے کہا کہ میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا کہ ہم کتنا غم محسوس کرتے ہیں، دنیا کا کوئی پیسہ ہمارے غم کا مداوا نہیںکر سکتا، حکومت ہمیں سب کچھ دے گی لیکن ہمارے زخم نہیں بھریں گے۔
بھارتی فوجیوں کے تشدد سے زخمی ہونے والے ایک شخص کی بیٹی کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ہم سمجھوتہ کریں لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے ، فوجیوںنے میرے ابا اور دیگر لوگوں کو بجلی کے جھٹکے دیے ، انکے زخموں پر مرچیں ڈالیں۔
الجزیرہ نے لکھا کہ انتظامیہ نے مظاہرے پھیلنے کے خوف سے انٹرنیٹ سروس منقطع کر دی اور علاقے میں پابندیاں عائد کر دیں، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کا بھی کہنا کہ بھارتی فوج کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔