سرینگر(نیوز ڈیسک ) کشمیری عوام سے مودی حکومت کی کھلی دشمنی اور فرقہ پرستی کے باوجود کشمیریوں نے بھائی چارے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی اپنی روایت کو برقراررکھا ہوا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اس کی تازہ مثال ضلع گاندربل میں مقامی مسلمانوں کی طرف سے ایک 62سالہ کشمیری پنڈت کی آخری رسومات میں سوگوار خاندان کی مدد کرناہے جو ہفتے کے روز انتقال کر گئے تھے۔ضلع کے علاقے تلمولہ کے مسلمانوں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کی مثال قائم کرتے ہوئے اپنے پنڈت ہمسایے کی آخری رسومات ادا کیں۔گاندربل شہر سے تقریبا 5 کلومیٹر دور بٹ پورہ تلمولہ کے رہنے والے بنسی لال پنڈت پوسٹل سروسز میں کام کرتے تھے اور مقامی لوگوں کی بلا لحاظ مذہب وملت مدد کرتے تھے۔مقامی لوگوں نے صحافیوں کو بتایا کہ چونکہ اس کے خاندان کے چند افراد ہی یہاں موجود تھے اس لیے بنسی لال کے مقامی دوستوں اور مسلم کمیونٹی کے پڑوسیوں نے اس کی آخری رسومات ادا کیں۔ایک مقامی شخص بلال احمد بٹ نے بتایا کہ انہوں نے اس کے تابوت کو کندھا دیا اور گائوں میں آخری رسومات کے لیے لکڑی کا بندوبست کیا۔انہوں نے کہاکہ وہ ہم میں سے ہی ایک تھا اور ہم نے اسے کبھی دوسرا نہیں سمجھا۔ ہم نے آخری رسومات کے لیے درکار ہر چیز کا بندوبست کیا۔ ایک اورشخص نے بتایاکہ وہ اپنی پیدائش کے بعد سے ہمارے درمیان یہاں رہ رہا تھا۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ رہتے تھے اور سب کچھ ایک ساتھ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ملحقہ علاقوں کے لوگ بھی سوگوار خاندان سے اظہار ہمدردی کے لیے ان کے گھر جارہے ہیں۔ بنسی لال کے رشتہ داروں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گائوں کے مسلمان ہمیشہ ضرورت کے وقت ان کی مدد کرتے ہیں اور وہ مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ جب کوئی رسم کسی پنڈت کی طرف سے کرنی ہوتی ہے تو مسلمان کچھ فاصلے پر بیٹھتے ہیںلیکن باقی انتظامات انہوں نے کیے ہیں۔پنڈت برادری کے ارکان نے ہر مشکل گھڑی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے پر مقامی مسلمانوں کا شکریہ ادا کیا۔