سرینگر(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی انتظامیہ نے خطے کے وسائل کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بجلی کے شدید بحران کے باوجود خطے میں پیدا ہونے والی بجلی بھارتی ریاست راجستھان کو فراہم کرنے کے معاہدے کو حتمی شکل دی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ریٹل ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن لمیٹڈ نے جوبھارتی ہائیدوالیکٹرک پاورکارپوریشن اور جموں و کشمیر اسٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کا ایک مشترکہ منصوبہ ہے ، راجستھان کی ارجا وکاس اینڈ آئی ٹی سروسز لمیٹڈ کو بجلی فروخت کرنے کے معاہدے کو حتمی شکل دی ہے۔یہ معاہدہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے ضلع کشتواڑ میں 850میگاواٹ کے ریٹل پن بجلی منصوبے سے پیدا ہونے والی بجلی کی خریداری سے متعلق ہے۔یہ معاہدہ منصوبے سے پیداہونے والی بجلی کی تاریخ سے 40سال تک نافذالعمل ہوگا۔معاہدے پر دستخط 3جنوری 2024کو جے پور میں ہوئے۔تاہم بجلی خریداری کے اس معاہدے سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی علاقائی جماعتوں میں تشویش پیدا ہوئی ہے کیونکہ علاقے کے لوگوں کو بجلی کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ریٹل پاور پروجیکٹ سے راجستھان کو بجلی فراہم کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس اقدام سے بجلی کے شدید بحران کے دوران علاقے کے لو گ بجلی سے مزیدمحروم ہوجائیں گے۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے معاہدے کی مدت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ عام طور پر زیادہ سے زیادہ 20سال تک ہوتی ہے۔ انہوں نے شفافیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے قابض حکام پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میںایک وائٹ پیپر جاری کریں جس میں معاہدے کے مقصد اور جموں و کشمیر کے لیے متوقع فوائد کی تفصیل موجود ہو۔