سرینگر(نیوز ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں مودی کی بھارتی حکومت کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے فریضہ حج کی ادائیگی بہت سے کشمیریوں کی دسترس سے باہر ہو گیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رواں سال فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے جمع کرائی گئی درخواستوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے کیونکہ 11ہزار5سو عازمین کے مختص کوٹے پر صرف 400خواہشمندوں نے ہی درخواستیں جمع کرائی ہیں ۔مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو کمزور کرنے کیلئے کیے گئے بالواسطہ یا بلاواسطہ اقدامات بشمول مقامی کاروبار اور پھلوں کی تجارت کو تباہ کرنے کی دانستہ کوشش اور حج اخراجات میں بڑی حد تک اضافے کی وجہ سے فریضہ حج کی ادائیگی اب کشمیریوں کیلئے ممکن نہیں رہا ہے ۔گزشتہ سال 14ہزار200کشمیریوں نے فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے درخواستیں جمع کرائی تھیں جبکہ رواں سال اب تک صرف 4سو کشمیریوں نے حجاز مقدس کے سفر کیلئے درخواستیں جمع کرائی ہیں ۔فریضہ حج کی ادائیگی کے خواہشمند ایک کشمیری مسلمان نے میڈیا کو بتایاکہ مہنگائی اور حج اخراجات میں تیزی سے اضافہ کی وجہ سے اب حج کی ادائیگی ان کیلئے ممکن نہیں رہی۔مودی حکومت کشمیریوں کا بھارت پر انحصار مزیدبڑھانے کیلئے کشمیری عازمین حج کو سرینگر کی بجائے نئی دلی یا ممبئی کے ہوائی اڈوں سے جدہ جانے کی ترغیب دے رہی ہے ۔