مبئی(نیوز ڈیسک )بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنمائوں اور ارکان اسمبلی ٹی راجہ سنگھ اور نتیش رانے نے مہاراشٹرا کے ضلع سولا پورمیں ایک ہندوتوا ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک بارپھر مسلمانوں کے خلاف زہر اگلااورلوگوں کو مسلمانوں کی نسل کشی پر اکسایا۔
راجہ سنگھ نے جو ریاست تلنگانہ میں نفرت انگیز تقاریر کے کئی کیسوں میں ملوث ہیں، سولاپور میں منعقدہ تقریب میں مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی اور لوگوں کو ان کی نسل کشی پر اکسایا۔ راجہ سنگھ نے ہجوم کو لو جہادیوں پر حملہ کرنے اور حلال سرٹیفیکیشن والی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے پر اکسایا۔”لو جہاد” کی سازشی اصطلاح ہندو انتہا پسند ان مسلمانوں کے لئے استعمال کرتے ہیں جوبقول ان کے ہندو خواتین سے رومانوی رشتہ قائم کرکے ان کو اسلام قبول کرنے پر مجبورکرتے ہیں۔ بھارتی وزارت داخلہ نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ بھارتی قانون میں ”لو جہاد”کی تعریف کرنے کی کوئی شق نہیں ہے۔راجہ سنگھ نے جو تلنگانہ کے گوشا محل حلقے سے رکن اسمبلی ہیں، مساجد کو مسمار کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور تجویز پیش کی کہ مہاراشٹر حکومت ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کو بلڈوزر فراہم کرے تاکہ وہ ان کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کرسکیں جس طرح اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ لو جہادیوں کے خلاف بلڈوزر استعمال کررہے ہیں۔پھر ہم دیکھتے ہیں کہ کون گائے ذبح کرے گا۔نتیش نارائن رانے نے بھی جو مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے رکن ہیں، لوگوں کومسلمانوں کے خلاف اکسایا۔نفرت انگیز تقاریر پولیس نے دونوں بی جے پی رہنمائوں سمیت کئی افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔