اسلام آباد(نیوز ڈیسک )بھارت میں جوں جوں عام انتخابات قریب آتے جارہے ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ جیسی ہندو انتہاپسند تنظیموں نے انتخابات جیتنے کے لیے مسلم مخالف بیانیے اور پاکستان کے خلاف نفرت کے پرچارمیں تیز ی لائی ہے۔
بھارت میں ووٹروں کو دھوکہ دینے کے لیے پاکستان مخالف پروپیگنڈہ ہندوتوا تنظیموں کا ایک معمول ہے۔ بھارت میں سنگھ پریوار کی سیاسی مہم کے لیے مسلم مخالف اور پاکستان مخالف عنصر ایک بار پھر پروپیگنڈے کا لازمی حصہ بنے گا۔ جیسے جیسے بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات قریب آرہے ہیں، بی جے پی اور آر ایس ایس نے بھارتی میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان مخالف مہم کو تیز کر دیا ہے۔ پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کا رجحان بھارت میں کوئی نیا نہیں ہے لیکن آنے والے مہینوں میں اس میں تیزی آئے گی۔مودی حکومت پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مختلف فرموں، ٹرولز اورانفلیسرز(اثرانداز ہونے والوں)کی خدمات حاصل کر رہی ہے۔ مہم چلانے والے ہندو انتہاپسند بھارت میں لوک سبھا انتخابات سے قبل پاکستان مخالف اور مسلم مخالف بیانیے کو آگے بڑھانے اور فروغ دینے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔پاکستان اور مسلمانوں سے متعلق مودی کی پالیسی میں جھوٹی خبریں ایک مستقل ہتھیار بن چکی ہیں اور بھارتی میڈیا خاص طور پر پاکستان اور مسلمانوں کے بارے میں جھوٹی خبریں پھیلانے میں ماہر ہے۔جب پاکستان یا مسلمانوں کی بات آتی ہے تو ریپبلک، زی اور آج تک جیسے چینل ہندوتوا کے ترجمان بن جاتے ہیں۔ مودی اور ان کے ساتھیوں کو اپنی ناکامیوں کا الزام پاکستان پر ڈالنے کی عادت ہے۔ بھارت ہمیشہ مظلوم کارڈ کھیلتا ہے اور اپنے اندرونی مسائل کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتا ہے۔ مودی کے دور میں بھارت میں پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف جھوٹی خبروں پر مبنی مہمات میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کے ڈس انفارمیشن نیٹ ورک کا مقصد پاکستان کے بارے میں پوری دنیا میں منفی تاثر پیدا کرنا ہے کیونکہ بھارت انفارمیشن وارفیئر کو پاکستان کے خلاف ایک بڑے ہائبرڈ ٹول کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔