سرینگر(نیوز ڈیسک ) اپنے دلکش قدرتی مناظر اورمنفرد ثقافت کی وجہ سے دنیا بھرمیں مشہور مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی حکومت کی طرف سے سخت پابندیوں اور 10لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی تعیناتی کی وجہ سے سیاحت کی صنعت کو شدید مشکلات کاسامنا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 25جنوری کو بھارت کے سیاحت کے قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن مقبوضہ کشمیر کی سیاحت کی صنعت کو درپیش چیلنجوں،مقبوضہ علاقے میں قابض فورسز کی طر ف سے جاری ظلم و تشدد ، کریک ڈائونز ، پابندیوں ، تلاشی کی کارروائیوں، گرفتاریوں اور چھاپوں کی منظر کشی کرتا ہے ۔اپنے پر کشش قدرتی مناظر کے باوجود مقبوضہ جموں و کشمیر میں سخت پابندیاں نافذ اور مقبوضہ علاقے میں لاکھوں قابض فورسز کی تعیناتی کی وجہ سے خوف و دہشت کا ماحول قائم ہے ۔ اگست 2019 میں مودی حکومت کی طرف سے دفعہ 370کی منسوخی کے بعد مقبوضہ علاقے کی پہلے سے کشیدہ صورتحال مزید شدت اختیار کر گئی ہے اور سیاحوں کی مقبوضہ کشمیرآمد میں نمایاں طورپر کمی ہوئی ہے ۔مقبوضہ جموں و کشمیر، جو کبھی اپنے دلکش قدرتی مناظر ،ڈل جھیل، بارونق بازاروں ، صدیوں پرانی منفر ثقافتی اور ہاس بوٹس کے لیے جانا جاتا تھا، اب پورے مقبوضہ علاقے میں بھارتی قابض فوجی موجود ہیں اور مقبوضہ علاقے میں وقتا فوقتا کرفیو کے نفاذ کے علاوہ انٹرنیٹ سروسز معطل اور لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیاںعائد کردی جاتی ہیں ۔ان اقدامات کی وجہ سے مقبوضہ کشمیرمیں سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔مقبوضہ علاقے میں ہوٹلوں اورسیاحت کی صنعت سے وابستہ ٹور آپریٹرز کو سیاحوں کی مقبوضہ کشمیرمیں عدم دلچسپی کے باعث شدید مشکلات کاسامنا ہے۔