لندن(نیوز ڈیسک ) برطانوی رکن پارلیمنٹ اور آل پارٹی پارلیمانی گروپ برائے کشمیر کی سربراہ ڈیبی ابراہمز نے انسانی حقوق کے ممتاز کشمیری علمبردار خرم پرویز اور کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈیبی ابراہمز نے برطانوی دارلعوام میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے 2018اور 2019میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کی جانیوالی دو رپورٹوں کا حوالہ بھی دیا جن میں مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کی مسلسل نظربندی اور یاسین ملک کی سزا پر سخت تشویش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خرم پرویز اور یاسین ملک صرف دو مثالیں ہیں جن کے بارے میں انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان عالمی اداروں نے مقبوضہ کشمیرمیں نافذ پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسزاسپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کی منسوخی پر بھی زوردیا۔دیبی ابراہمز نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ یاسین ملک کی عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرنے کیلئے مقدمے کی سماعت کر رہی ہے ۔آل پارٹی پارلیمانی گروپ برائے کشمیر کے وائس چیئر ایم پی افضل خان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے محمد یاسین ملک کے بارے میں آوز بلند کرنے پر ڈیبی ابراہمز کا شکریہ ادا کیا ۔