نئی دہلی(نیوز ڈیسک )ہندوستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے 5جنوری کو کشمیر سے متعلق بیان دیتے ہوئے ہندوستان کے اندرونی معاملے میں مداخلت کی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے5جنوری کو کشمیر یوں کے یوم حق خود ارادیت کے موقع پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل کرانے سے متعلق بیان جاری کئے تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور ترقی تنازعہ کشمیر کے حل سے جڑا ہوا ہے۔ حق خود ارادیت کے دن کے موقع پر وہ عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہندوستانی جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دلانے میں مدد کریں۔ ہندستان کو 5 اگست 2019 کا فیصلہ بدلنا ہوگا۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے معمول کی پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے کئی بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔ آئین کا آرٹیکل 370 مکمل طور پر ہندوستان اور ہمارے آئین کا اندرونی معاملہ ہے۔ ہم نہیں مانتے کہ انہیں اس پر کچھ کہنے کا کوئی بھی حق ہے۔
واضح رہے کہ کشمیر کے مسئلے سے متعلق عالمی سطح پر استفسار پر ہندوستان کا ہمیشہ سے یہی جواب ہوتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور ہندوستان کا باہمی مسئلہ ہے جسے دونوں ملک باہمی طور پر حل کر لیں گے لیکن دوسری طرف ہندوستان مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے پاکستان سے مزاکرات سے انکار کرتے ہوئے ” اٹوٹ انگ” کی رٹ لگاتا ہے۔اس طرح ہندوستان کشمیر کے مسئلے پر دھونس اور ہٹ دھرمی سے کام لیتے ہوئے دوہرا معیار اپنائے ہوئے ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بالخصوص گزشتہ تیس سال سے زائد عرصے سے ہندوستانی فوجی آپریشن جاری ہے اور اس دوران ایک لاکھ سے زائد کشمیری ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں ہلاک کئے گئے ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس متعلق عالمی اداروں، تنظیموں اور عالمی میڈیا کی رپورٹس بھی آئے روز سامنے آتی رہتی ہیں۔