ممبئی (نیوز ڈیسک ) بھارتی حکام نے نئی دہلی کی 600 سال پرانی اخوند جی مسجد اور ملحق مدرسہ بحرالعلوم شہید کردیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکام نے مسجد کے احاطے میں موجود قبریں بھی مسمار کردیں۔
نئی دہلی کے علاقے سنجے وان میں کارروائی سے قبل وہاں موجود لوگوں کے موبائل فون ضبط کرلیےگئے تاکہ کارروائی کی ویڈیو نہ بنائی جاسکے۔
رپورٹس کے مطابق اخوند جی مسجد التمش کے دور کی مسجد تھی جسے مسجد جنات بھی کہا جاتا ہے۔ مسجدکے امام کے مطابق نماز فجر کی اذان سے قبل دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اہلکاروں نے پولیس کی موجودگی میں مسجد کو شہیدکرنا شروع کیا، ہمیں کسی قسم کی کوئی پیشگی اطلاع یانوٹس بھی نہیں دیا گیا تھا۔ دوسری جانب بنارس ( واراناسی) کی عدالت نے 17 ویں صدی کی گیان واپی مسجد میں ہندوؤں کو پوجا کی اجازت دے دی۔
ادھر بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے مسلمان، عیسائی اور دیگر مذاہب کےلوگ اگلے ہفتے سے شادی، طلاق اور وراثت جیسے معاملات پر اپنے مذہب کے پرسنل لاز کے حق سے محروم ہوجائیں گے، ریاستی حکومت اگلے ہفتے سے یونیفارم سول کوڈ متعارف کرا رہی ہے۔ نیشنل کامن لا بی جے پی کے تین انتخابی وعدوں میں سے آخری وعدہ ہے۔
بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر اور مقبوضہ کشمیر کی علیحدہ حیثیت کے خاتمے کے وعدے مودی حکومت پہلے ہی پورے کرچکی ہے۔