پیر‬‮   11   ‬‮نومبر‬‮   2024
 
 

بھارتی فوج کے مظالم ، مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اگست 2019سے اب تک 857کشمیری شہید کئے گئے

       
مناظر: 314 | 5 Feb 2024  

سرینگر(نیوز ڈیسک ) نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے 05اگست 2019کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلط کئے گئے فوجی محاصرکے بعد کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامناہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے 05اگست2029 کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے علاقے کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا اور مکینوں کی زندگی جہنم بنادی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی حیثیت کو تبدیل کرکے کشمیریوں کی شناخت، جائیدادیں اورسرکاری نوکریاں چھیننا تھا۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 857کشمیریوں کو شہید کیا جن میں 17خواتین اور 28کمسن لڑکے شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے اس عرصے کے دوران مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 1116سے زائد گھروں کو نقصان پہنچایا اور 133خواتین کی بے حرمتی کی۔ہزاروں حریت رہنمائوں، کارکنوں، علمائے کرام، صحافیوں، نوجوانوں، خواتین اور انسانی حقوق کے کاکنوں کو جیل میںنظربند کیاگیا جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، سید شاہد شاہ، سید شکیل احمد، ڈاکٹر حمید فیاض، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، مشتاق الاسلام، امیر حمزہ، عبدالاحدپرہ، نور محمد فیاض، فہیم رمضان، حیات احمد بٹ، ایڈووکیٹ زاہد علی، ظفر اکبر بٹ، محمد یوسف فلاحی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، عمر عادل ڈار، شبیر احمد ڈار، فردوس احمد شاہ، جہانگیر غنی بٹ، سلیم نناجی، سجاد حسین گل، محمد یاسین بٹ، شمس الدین رحمانی، حسن فردوسی، سرجان برکاتی، خرم پرویز، آصف سلطان اور انجینئر رشید شامل ہیں ۔انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لئے من گھڑت الزامات پر بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیرکی جیلوں میں نظربند کیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بھارت بالخصوص 5 اگست2019 کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیرمیں نوجوانوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور مکینوں کو ہراساں کرنا، جائیدادیں ضبط کرنا اور سرکاری نوکریوںسے برطرف کرنا ایک معمول بن چکا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فورسزاورایجنسیوں کی طرف سے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کی وجہ سے کشمیریوں کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ظالمانہ قوانین کے نفاذ، محاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں اور خوف ودہشت کے ماحوال سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی معیشت بھی تباہ ہوئی ہے جبکہ علاقے میں پریس کی آزادی کہیں نظر نہیں آتی۔سچائی پر مبنی خبریں چلانے والے صحافیوں کو گرفتاراورہراساںکیا جاتا ہے اوران کے خلاف مقدمات قائم کئے جاتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارت کی وحشیانہ کارروائیاں عالمی برادری کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں۔ عالمی برادری کوبھارت پر دبائو ڈلنا چاہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0