نئی دلی(نیوز ڈیسک ) بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے اپنے مطالبات کے حق میں دارلحکومت نئی دلی کی طرف مارچ کرنے والے کسانوں پر آنسو گیس کے بے دریغ استعمال اور سڑکوں پر رکاوٹیں اور خار دار تاریں لگانے سمیت بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کرنے پر مودی کی بھارتی حکومت پر کڑی تنقید کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہاکہ مودی حکومت کو دلی آنے والے کسانوں کو بندوق کے زور پر اور آمریت کے ذریعے نہیں روکنا چاہیے، بلکہ ان کے مطالبات پر غور کیا جانا چاہیے۔انہوںنے وزیر اعظم نریندر مودی کو مشور ہ دیا کہ وہ خود ان سے بات کریں۔انہوں نے کہاکہ آمرانہ مودی حکومت نے مذاکرات کی راہ اختیار کرنے کی بجائے بڑی تعداد میں فورسز کی تعیناتی ، خاردار تارداروں ، ڈرونز، آنسو گیس اور بندوق سب کچھ کاانتظام کر کے کسانوں کی آواز دبانے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے اپنے دس سالہ دور اقتدار میں کسانوں کے ساتھ کئے گئے اپنے تین بڑے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے، سوامی ناتھن رپورٹ کے مطابق کھاد، بیجوں اور زرعی مشینری پر اعانت دینے ، فصلوں کی امدادی قیمت مقررکرنے اور اسے قانونی تحفظ دینے کے اپنے وعدے پورے نہیںکئے۔
ادھر کانگریس کے جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سورجے والا نے نئی دلی میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ تاریخ میں مودی حکومت کے 10 سالہ دور کو کسانوں کے خلاف ظلم و بربریت اور جبر و استحصال کے دور کے طور پر یادکیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ کسانوں کی آواز کو دبانے کے لیے بی جے پی حکومت نے دارلحکومت نئی دلی کو پولیس کی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے، جیسے کسی دشمن نے دلی پر حملہ کر دیا ہو۔انہوں نے کسانوں کو پر امن مارچ سے روکنے پرمودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دلی میں اقتدار پر بیٹھے ظالم اور متکبر حکمرانوں سے ہمارا سوال ہے کہ کیا ملک کے کسان انصاف مانگنے دلی نہیں آ سکتے؟ کیا حکومت یہ مانتی ہے کہ کسان دلی کے اقتدار پرقابض ہونا چاہتے ہیں؟