سری نگر(نیوز ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ کنن پوشپورہ اجتماعی آبرویزی کی متاثرہ خواتین کو تین دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود انصاف نہیں مل سکا جو انتہائی افسوسناک ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 23 فروری 1991 کو ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران 100 خواتین کو اجتماعی آبروریزی کا نشانہ بنایا تھا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما محمد یوسف نقاش نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ کنن پوش پورہ واقعہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی جبر کی ایک واضح مثال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت علاقے میں خواتین کی بے حرمتی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ تحریک آزادی میں کشمیری خواتین کی لازوال قربانیاں ہیں جنہیں ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماو¿ں فیاض حسین جعفری اور سید سبط شبیر قمی نے سرینگر میں اپنے بیانات میں کہا کہ بھارت کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو دبانے کے لیے خواتین کی عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں موجود قابض بھارتی فوجی آج تک ہزاروں کشمیری خواتین کی آبروریزی کر چکے ہیں ، کئی کشمیری خواتین برسہا برس سے جیلوں میں بند ہیں، نہتے لوگوں کے قتل عام کی وجہ سے ہزاروں کشمیری خواتین بیوہ ہو چکی ہیں لیکن بھارت اس سب کے باوجود خواتین کے حوصلے پست نہیں کر سکا۔