اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) بھارت کی طرف سے مسلسل کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے مطالبے پر توجہ مرکوز کرنے سے انکار سے تخفیف اسلحہ کا عالمی دن بے معنی ہو کررہ گیا ہے کیونکہ حل طلب تنازعہ کشمیر سے جنوبی ایشیاء میں ممکنہ تباہی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جس سے خطے کے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے ۔یہ دن ہر سال 05مارچ کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی جانب سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی طرف سے کشمیریوں کی سیاسی امنگوں کو نظر انداز کئے جانے سے نہ صرف کشمیری عوام میں بے چینی بڑ ھ رہی ہے بلکہ تنازعہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان دو جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ماضی میں عالمی امن کو یقینی بنانے کیلئے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ انہوں نے کہاتھا کہ کشمیر کا تنازعہ بھارت اور پاکستان کو ایٹمی تباہی کی جانب دھکیل سکتا ہے۔رپورٹ میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی جانب سے جموںو کشمیر کو “دنیا کا سب سے خطرناک مقام ” اور نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم ہیلن کلارک کی طرف سے تنازعہ کشمیر کو ایک “نیوکلیئر فلیش پوائنٹ” قراردیے جانے کا حوالہ بھی دیا گیا جس سے تنازعہ کشمیر کی عالمی سطح پر سنگینی ظاہر ہوتی ہے ۔ رپورٹ میں وادی کشمیر میں 10لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوجی اور پولیس اہلکاروں کی تعیناتی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگ آباد ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر 10کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے۔ رپورٹ میں بھارتی سیاست دانوں کے بیانات کا بھی حوالہ دیاگیا ہے جنہوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر کو ہمیشہ کیلئے کھو چکا ہے ۔ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال پورے جنوبی ایشیاء کے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ لہذا عالمی طاقتوں بالخصوص امریکہ کو تنازعہ کشمیر کے فوری حل کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کی گئی متعدد قراردادوں میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیاگیا ہے ۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ تنازعہ کشمیر کے حل میں ناکامی کے بھارت اور پاکستان کی سرحدوں پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے ۔