2016 میں بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کی بلوچستان سےگرفتاری پاکستانی اداروں کا وہ محیرالعقول کارنامہ تھا کہ جس پر آج تک عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی انگشت بدنداں ہے، اور پاکستانیوں کی مہارتوں کا اعتراف کرتی ہے ، لیکن پاکستان کے دامن میں یہ کوئی واحد کارنامہ نہیں ، ہماری تجوری ہمت ، جرات ، بہادری اور حکمت عملی کے ایسے ہی موتیوں سے بھری پڑی ہے ، یہی سبب ہے کہ دشمن کے زرخرید گماشتے ہمیشہ ان اداروں کو ہدف بناتے اور گالی دیتے ہیں جو دشمن کو ناکوں چنے چبوانے کی شہرت رکھتےہیں،حرص وہوا کے یہ غلام جب 9مئی کو پاکستان کےدفاع پرحملہ آور تھے،عین انہی ایام میں بھارتی میڈیا پاکستانی اداروں کےہاتھوں بھارتی تذویراتی اثاثہ جات پرپڑنے والے کاری وار کی داستانیں،ڈھکےچھپےالفاظ میں بیان کررہاتھا ۔اس پرپھرکبھی بات ہوگی کہ بھارتی میڈیا میں ’’ٹھرکی بڈھا‘‘ کےنام سے شہرت پانےوالا یہ معاملہ کیاتھا؟جس سے دہلی کا’’سائوتھ بلاک‘‘ ہل کررہ گیااور مودی کاغرورخاک میں مل گیا۔ آج کاموضوع گلزارامام شمبے ہے، بلوچستان میں بھارتی دہشت گردی کابڑانام،بھارت نوازدہشت گردوں کے اتحاد ’’براس‘‘ کاچیف کمانڈر اور دہشت گردتنظیم بلوچ نیشنل آرمی (BNA) کا بانی سربراہ،جس کی گرفتاری کے لئےانتہائی حساس،طویل،پرپیچ اورنتیجہ خیز آپریشن کو عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی نے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کی طرح ہی حیران کن،پاکستانی اداروں کی اعلیٰ ترین مہارتوں اور صلاحیتوں کا ثبوت قراردیا ۔ بلوچستان میں دہشت گردی کےحوالہ سےکل شائع ہونے والا کالم لکھتے وقت یہ ذہن میں نہیں تھا کہ دہشت گرد سے دیس بھگت کا کردار اختیار کرنے والے شمبے کی گرفتاری کے بعدمیڈیا میں رونمائی کو گزشتہ روز 23مئی کو ایک سال مکمل ہوگیا ہےاور پاکستان کا دشمن بھارت ایک سال سے انگاروں پر لوٹ رہا ہے ۔
گلزارامام شمبےکا تعارف یہ ہےکہ بھارتی تربیت یافتہ دہشت گردوں کے پاکستان دشمن اتحاد ’’بلوچ راجی آجوئی سنگر‘‘ جسے از روئے اختصار’’ براس یا BRAS ‘‘ کہا جاتا ہے کا آپریشنل سربراہ اورٹاپ لیڈرشپ ٹرائیکا میں سے ایک تھا۔ بھارتی دہشت گردی کا یہ بڑا کردار ضلع پنجگور کے گائوں پروم میں 1978 میں پیدا ہوا،اس نے 2009 میں دہشت گرد گروپ میں شامل ہونے سے پہلے ٹھیکیدار اور مقامی اخبار کے نامہ نگار کے طور پر اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا ، اسی دوران اس کے رابطے دہشت گردوں سے ہوئے اور یہ براہمداخ بگتی کی بلوچستان ری پبلکن آرمی ( بی آر اے) نامی دہشت گرد تنظیم میں شامل ہوگیا ،اور یہ اور ا س کے ساتھی پاکستان کے وسائل اورغریب بلوچوں کےبچوں کو دہشت گردی کی بھٹی میں جھونکتارہا ، بدلے میں براہمداخ اور دیگر دہشت گرد سردار مظلوم بلوچوں کے خون پرپلتے اور بھارتی دولت پر مغربی ممالک کے عشرت کدوں میں داد عیش دیتےرہے ۔2017 میں جعلی دستاویزات پرگلزار امام شمبے نے بھارت کا طویل دورہ کیا،کس دوست پڑوسی ملک سے اسےجعلی دستاویزات فراہم کی گئیں اور کونسا دوست ملک اسطرح کے دہشت گردوں کی میزبانی کرکے ہماری پشت میں خنجر گھونپ رہا ہے ، اگر کوئی نام نہیں لیتا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ لوگ جانتے نہیں ، جو دماغ شمبے کو وہاں سے پکڑ کر لاسکتےہیں ، جہاں کا خیال بھی کسی کے دماغ میں نہ آئے ، انہیں اپنے پڑوس کا علم نہیں ہوگا ، یہ کیسے ممکن ہے۔ خاموشی صرف اس لئے ہے کہ پاکستان فساد نہیں چاہتا ۔ بہرحال دوست ملک کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے بھارت جانے پرشنبے کو بھاری سرمایہ اورٹریننگ دی گئی کہ کس طرح سے اس نےسادہ لوح اورجذباتی بلوچ نوجوانوں کو ورغلانا ہےاوردہشت گردی و عسکریت پسندی کی آگ کاایندھن بنانا ہے ۔ 2018 تک وہ بی آر اے میں براہمداغ بگٹی کا نائب رہا، بھارت سے ٹریننگ کے بعد بی آر اے کا پلیٹ فارم اس کے لئےچھوٹ خیال کرتے ہوئے ، بھارتی ہینڈلرز نےاسے براس BRAS میں شامل کروایا ، جہاں وہ اپنی گرفتاری تک دہشت گرد تنظیم کے آپریشنل سربراہ کے طور پر کام کر تا رہا ۔اپنی 15 سالہ دہشت گردی کے دوران اس نے بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے ) اور بلوچ ریپبلکن گارڈز ( بی آر جی ) کے سرداروں سے باغی دہشت گرد نوجوانوں کو ساتھ ملا کر بلوچ نیشنل آرمی (BNA) کے نام سے ایک نئی دہشت گرد تنظیم بھی تشکیل دی، جس نے جنوبی بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ کیا ۔
گرفتاری کے بعد23 مئی 2023کو جب میڈیا کے سامنے لایا گیا تو 15 سالہ دہشت گردی کے سبب اس کاسرجھکا ہوا تھااور لہجے میں پشیمانی اور شرمندگی عیاں تھی ، اسے اعتراف کرنا پڑا کہ ’’بلوچستان کے عوام کےحقوق کی جدوجہد کیلئے جو راستہ اختیار کیا وہ تباہی اور بربادی کا راستہ تھا ۔‘‘بلوچستان ہمارے وجود کا حصہ ہے ، ہم اس سے بےخبر نہیں رہ سکتے ، گزشتہ ایک برس سے اطلاعات ملتی رہی ہیں کہ گلزار شمبے ازالہ کی کوششیں کر رہا ہے، بلوچ نوجوانوں کو دہشت گردوں کےچنگل سے نکالنے اور بلوچ پاکستانیوں کے امن اورخوشحالی کی خاطر وہ مصروف عمل ہے ۔
شمبے کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ملک و قوم کو درپیش حالات کا مکمل ادراک ہے اور وہ تمام سنگین مسائل کے تدارک کیلئے انتہائی اعلیٰ پیشہ ورانہ انداز میں سرگرم اور فعال ہیں،سب سے بڑھ کر یہ کہ بلوچستان کے عوام اپنے صوبے کےحقیقی وارث ہیں جو شر پسندوں کو ترقی کا ایجنڈا ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے، قانون نافذکرنے والے اداروں کےساتھ مل کر شر پسند عناصرکے خلاف سینہ سپر ہیں ، ان دہشت گردوں کو شکست دے رہے ہیں ، جو شر پسند عناصر اور نام نہاد ایکٹیوسٹس کے ذریعے طلباء کو منفی سرگرمیوں میں ملوث کر کے تعلیم سے دور کر رہے ہیں۔ جھوٹ اور پروپیگنڈے کی طاقت سےمعصوم جذباتی طلبہ کو ورغلا کر پہلے دہشت گردی کےکیمپوں میں بھیجاجاتاہے،پھر انہیں لاپتہ قرار دے کر ایک جانب ریاست کو بدنام کیا جاتا ہے تو دوسری جانب پاکستان دشمن عناصرسےرقم وصول کی جاتی ہے ، اسلام آباد میں بیٹھے میڈیا کے میرجعفر بلاوجہ تو ان کےساتھ نہیں ۔
گلزار امام کی گرفتاری اوراسے اپنے اعمال سے رجوع کا موقع دینا ، ایک اہم پالیسی شفٹ ثابت ہو اہے ، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ گلزار کے بعد دہشت گرد تنظیم BNA کے سربراہ سرفراز بینگل زئی نے بھی اپنے 70 ساتھیوں کے ساتھ ہتھیار پھینکتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے کااعلان کیا اور مزیدبھی کئی دہشت گردوں نے اس امن کے راستے کو دہشت گردی پر ترجیح دی ۔
دہشت گردی سے دیش بھگتی تک ۔۔
مناظر: 881 | 24 May 2024