جمعرات‬‮   21   ‬‮نومبر‬‮   2024
 
 

آخری جنگ مگر ۔۔۔۔؟

       
مناظر: 852 | 22 Jul 2024  

سیف اللہ خالد / عریضہ

تاریخ کا سبق یہ ہے کہ آج تک کسی نے اس سے سبق نہیں سیکھا، ابن علقمی کی غداری کے سبب آخری عباسی خلیفہ مستعصم باللہ کی ریاست کا خاتمہ ہو ، یا ’’ینگ ٹرکس ‘‘ تحریک کے ذریعہ سے سلطان عبدالحمید ثانی اور سلطنت عثمانیہ کا سقوط ، میر جعفرکی غداری کے نتیجے میں بنگال میں سراج الدولہ کی شکست ہو یا میر صادق کی غداری سے سلطنت میسور کا انہدام اور عظیم جرنیل ٹیپو سلطان کی شہادت ، دور کیوں جائیں ،میر جعفر و صادق کے وارث قلم فروش بے ضمیروں اور ابن علقمی کے پیروکار سیاسی خناسوں کے ہاتھوں دو لخت ہوتا ہوا ہمارا اپنا وجود ، یعنی سقوط مشرقی پاکستان گواہی دے رہا ہے کہ دشمن پر رحم کرنے والا جرنیل اور سب کو خوش رکھنے کی کوشش کرنے والا حکمران بہت جلد اپنی تمام تر نیک نامی سمیت تاریخ کے اوراق میں گم ہوجایا کرتا ہے۔خلیفہ مستعصم سے عبدالحمید تک اور سراج الدولہ سے ٹیپو تک کوئی بزدل اورکم ہمت نہیں تھا ، بلکہ اپنے عہد کے روشن دماغ ، منصوبہ ساز عبقری اور دشمنوں کے لشکروں کا منہ موڑ دینے والے جنگجو تھے لیکن دشمن پر رحم نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟ریاست پاکستان نے بھی1971میں اگر تلہ کے غداروں کو معافی دی، نتیجہ ہمارے سامنے ہے ۔ تو کیا خدانخواستہ تاریخ خودکو دہرانے جا رہی ہے؟ خاکم بدہن غداروں پر رحم اور اور سانپوں کے سر کچلنے میں پس وپیش کا سلسلہ نہ رکا تو رب سے رحم اور مدد کی دعا کے سوا کوئی چارہ نہیں،اور اللہ رب العزت کا قانون ہے کہ وہ بزدلوں ، حیلہ سازوں اور پست ہمت لوگوں کی کوئی مدد نہیں کرتا ، اور ، ہاں اس کا نام لے کر میدان کارزار میں اتر آنے والے تعداد اور قوت میں انتہائی کمزور ہی کیوں نہ ہوں ،وہ مدد نازل کرتا ہے ۔نبی پاک آقا محمدﷺ جیسا رحم دل کون ہوسکتا ہے ؟ لیکن جب 313کو لے کرنکلے تو یہ پرواہ نہیں کی کہ مقابلے میں کون ہے ؟ سگے باپ کو دیکھ کر کسی بیٹے کی تلوار کانپی نہ سگے بیٹے کو دیکھ کر کسی باپ نے ہاتھ روکا ۔مولاناظفرعلی خان نے ایسے ہی تو نہیں کہ دیا تھا :
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی
ہم پھر تاریخ کے دوراہے پر ہیں ، فیصلہ صرف یہ درکار ہے کہ دشمنوں کو معاف کرکے تاریخ کے قبرستان میں جگہ بنانی ہے یا دشمن کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹ کر ریاست اور قوم کو ترقی خوشحالی اور استحکام کی منزل سے ہمکنار کرنا ہے۔نہیں بھولنا چاہئے کہ ریاست کا مقابلہ کسی ایک انتشار پسند ، مجہول الفکر ایجنٹ سے نہیں بلکہ امریکہ، بھارت اور اسرائیل سے سمیت عالمی استعمار سے ہے ، جس میں بعض ہمارے نام نہاد دوست ابن علقمی کے پیروکار بھی شامل ہیں ۔ سینکڑوں ثبوت ہیں کہ یہ لوگ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کر رہے ہیں اور اس کے لئے اندرون ملک شخصیت پرست انتشاری گروہ اور اس کے سہولت کاروں کو استعمال کیا جا رہا ہے ، ان کی حیثیت صرف شطرنج میں پیادے کی ہے ۔ امریکی تو اپنے مفاد کے بغیر کسی کے ہاتھ پر تھوکتے بھی نہیں، یہاں ان کی پوری ریاست تمام اداروں سمیت ان کی پشت پر کھڑی ہے کیوں؟ پاکستان کے اندر اور خطہ میں ہر وہ ہرکارہ جو امریکی مفاد سے جڑا ہے ، اس وقت انتشاریوں کا ساتھی ہے ، جن میں ڈھاکہ کے ایوارڈ یافتہ غدار سر فہرست ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں انتشاری گروہ مغربی طاقتوں کے مہرے کہ طور پر کام کر رہا ہے، جسے اس وقت دنیا کی 4 طاقتور ریاستیں اور پورا دجالی نظام سپورٹ کر رہا ہے ۔
جہاں تک بنوں واقعہ کا تعلق ہے تو اس میں ریاست پاکستان کے اندر ملک دشمن عناصر کا پورا نیٹ ورک عیاں ہوجاتا ہے ،پی ٹی ایم کو کون نہیں جانتا کہ ان کی ملک دشمنی کی ایک پوری تاریخ ہے ۔ سانحہ خڑکمر 2019 سے سانحہ بنوں 2024 تک ان کا ایک ہی طریقہ واردات ہے کہ عام آدمی کواشتعال دلا کر امن کے نام پر فورسز کے خلاف لایا جائے اور اپنے ہی ایجنٹوں کے ذریعہ سے لاشیں حاصل کرکے ڈالر کمائے جائیں ، فرق صرف اتنا ہے کہ اس بار پی ٹی آئی اور بعض دیگر عناصر بھی ان کے ساتھ ہیں ۔ ورنہ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کا فرانزک کرلیں ، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوجائے گا کہ یہ تماشہ کس نے ،کس کے اشارے پر کھڑا کیا ؟ وہ کون سے سوشل میڈیا اکائونٹ تھے ، جو ہلاکتوں کی تعداد دو سو تک بتاتے رہے اور سول آبادیوں پر گن شہ ہیلی کاپٹروں سے فائرنگ کاجھوٹ پھیلاتے رہے ؟ یہ بھی معلوم کرنا کوئی مشکل نہیں کہ بھارت اور امریکہ کے بعض مخصوص تھنک ٹیکس سے آپریٹ ہونےو الے اس جھوٹ کو پاکستان میں کس کس نے آگے بڑھایا اور اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کی ، حیرت انگیز طور پر اس میں ایک نام پاکستانی کے انسانی حقوق کمیشن کا بھی آتا ہے کہ جس نے بلا تصدیق 5ہلاکتوں کی خبر چلا کر پوری دنیا میں ملک کو بدنام کیا ؟ کیا محض دو سطری تردید اس کا مداوا ہو سکتی ہے ؟ یقینا ً نہیں ۔
سوال یہ ہے کہ ملک دشمن میڈیا اور انڈین اکاونٹس کو پہلے سے کس نے تیارکیا اور پاکستان میں وہ کون سے عناصر تھے جنہوں سے اس پروپیگنڈے کو آگے بڑھایا ۔جب فوج نے فائرنگ ہی نہیں کی تو احتجاج میں بندے کس طرح مرے اور کس طرح زخمی ہوئے ؟ احتجاج کرنے والوں پر پہلی فائرنگ ایک گھر کے چھت سے ہوٓئی ہے۔ جس میں پہلے دو بندے جاں بحق ہوئے؟ یہ گھر کس کا تھا ؟ فائرنگ کرنے والے کون تھے ؟ صوبائی حکومت نے اب تک تحقیقات کیوں نہیں کیں؟ جلوس کی سکیورٹی کے لئے پولیس کیوں نہیں تھی؟ کینٹ کے گیٹ پر فائرنگ کرنے والے مسلح نقاب پوش کون تھے ؟ سوال تو یہ بھی ہے کہ فچ ایک اقتصادی عالمی ریٹنگ ایجنسی ہے ، پاکستان کی سیاسی اور حکومتی صورتحال پر اس نے جو شرلی چھوڑی ہے ، اس کا بینی فشری کون ہے ؟ اس کے لئے سرمایہ کاری کس نے کی ؟ اس کی اور بنوں سانحہ کی ٹائمنگ ایک کیوں ہے ؟
حالات خرابی کی جانب جا رہے ہیں ، لیکن اتنی بے بسی بھی نہیں کہ صورتحال کو کنٹرول نہ کیا جا سکے ۔ ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ بیرونی دشمنوں کے آلہ کار اندرونی ایجنٹوں کے خلاف بلا استثناء اور کسی رعائت کے بغیر کارروائی کی جائے ۔حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے۔ اسےاب عملی اقدامات کرنا ہوں گے ، شر پسندوں کا راستہ روکنے کی خاطر قانون سازی کرنا ہوگی ۔ حکومتی اور آئینی اداروں میں موجود شر پسندوں کے سہولت کاروں کے خلاف پارلیمنٹ کو متحرک کرنا ہوگا ۔ ورنہ جو عناصر پہلے قوم کے اخلاق پر حملہ آور ہوئے ، پھر ملکی معیشت کا جنازہ نکالا ، اس کے بعد ملکی دفاع کو ہدف بنایا اب ملکی سلامتی کے خلاف دشمن کے آلہ کار بن چکے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0