جمعرات‬‮   26   دسمبر‬‮   2024
 
 

بنگلہ بدھو اور ۔۔۔ بدھو

       
مناظر: 634 | 7 Aug 2024  

سیف اللہ خالد /عریضہ

بنگلہ دیش میں احتجاج اور فساد وزیر اعظم کے استعفے اور فرار کے بعد بھی ختم نہیں ہوا تو یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں ، قیادت کے بغیر بے مہار ہجوم جب انقلاب کے لئے نکلتا ہے ، تو ایسے ہی ہوتا ہے،لیکن زمانے کا عجب کھیل ہے کہ کل تک جو حسینہ واجد بھارت کے لئے ترپ کا پتہ اور وی وی آئی پی تھی فرار ہو کرپہنچی تو شب بسری کے لئے ڈھنگ کا مہمان خانہ بھی نصیب نہ ہوا ، سپاہیوں کی بیرک میں قیام کرنا پڑا ۔اس کے حامی عناصر نے توقعات کے محل کھڑے کررکھے تھے کہ ’’حسینہ کو دہلی لے جایا جا رہا ہے ، جہاں وی آئی پیز اس سے ملاقات کی منتظر ہیں ۔‘‘ ہواکیا ؟ صرف اجیت دوول نے اگر تلہ آکر ملاقات کی اوربصد احسان بتایا کہ بھارت تمہارا بوجھ مستقل برداشت نہیں کر سکتا ، جلد اپنی منزل کا فیصلہ کریں ۔بھارتی اب چاہتے ہیں کہ وہ جلد وہاں سے چلی جائی اور برطانیہ ابھی سیاسی پناہ دینے کو تیار نہیں۔امریکہ نے فوری طور پر ویزہ منسوخ کرنے کا اعلان کردیا ہے،اسے کہتے ہیں غریب الوطنی ۔ حسینہ شاہ ایران کی طرح اب چلا ہوا کارتوس اور بے کار شئے بن چکی ہے،دوبارہ اقتدار تو کجا سیاست بلکہ بنگلہ دیش میں قدم رکھنا بھی ممکن نہیں، لہٰذا اب کوئی کیوں اسے اہمیت دے گا ؟زمانے کی کتنی ٹھوکریں کھانی پڑیں ، کہاں کہاں کی خاک چھاننی پڑے ، یہ آنے والا وقت بتائے گا ،لیکن سبق اس میں پوشیدہ ہے کہ تکبر انسان کو لے ڈوبتا ہے ۔
بنگلہ دیش میں جو ہوا وہ اچانک نہیں ہوا، 16 برس سے حسینہ واجد کے اقتدار کا سورج نصف النہار پر چمکتا تھا ۔ دو انتخابات میں اپوزیشن کو بائیکاٹ پر مجبور کیا گیا ، جماعت اسلامی کے لوگوں کو پھانسیاں دیں ، جماعت پر پابندی لگادی گئی ، 1971 میں پاکستان توڑنے میں کردار ادا کرنے والوں کو’’ بنگلہ دیش کے غیر ملکی دوست ‘‘ کے نام سے ایوارڈ دئیے ،ڈھاکہ سمیت پورے ملک میں بنگلہ بدھو شیخ مجیب کے مجسموں کی گویا فصل ہی اگ آئی تھی ۔مکتی باہنی کے وارثوں کو کوٹہ دینے کے معاملے نے توصرف آگ لگانے کے لیے ماچس کی تیلی کا کام کیا ہے ورنہ لاواتو ایک عرصے سے پک رہا تھا ، انتقام کی چنگاری سلگ رہی تھی۔ طلبہ کا تو صرف نام تھا ، معاشرے کے ہر طبقے نے اس میں شرکت کی اور مجیب خاندان کو تاریخ کے کوڑے دان کا حصہ بنانے میں کردار ادا کیا۔ ادھر پاکستان میں بھی ایک عرصے سے کچھ بدھو مجیب اور حسینہ کا بت تراشنے میں مصروف تھے ، باپ کی غداری کا سرٹیفکیٹ لینے والوں کی مجبوری تو قابل فہم ہے ، لیکن کچھ اور بھی تھے ، جنہیں مجیب بہت بھانے لگا تھا ،چند ہفتے قبل کسی کو مجیب بننے کا شوق چرایا تھا ، سوشل میڈیا پر ویڈیو ڈال کر دھمکی بھی دی کہ ’’ میں مجیب بن سکتا ہوں ‘‘ کارکنوں کو حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ پڑھوانے کی ایک باقاعدہ مہم چلائی گئی ، لیکن جب بنگلہ بدھو کوڑے دانوں میں منہ کے بل گرا پڑا ہے ،تو ان گھر کے بدھووں کو کون پوچھے گا ؟یہ تو ابھی شائد حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ ڈھونڈ بھی پائے تھے یا نہیں ، لیکن سناردیش میں وقت کے قاضی نے تاریخ کی گواہی پر فیصلہ دے دیا ہے کہ غدار کون تھا؟اور شریک جرم کون تھے ؟ بیٹی کو بھی پناہ کہاں ملی تو کہاں ملی؟ وہی اگر تلہ جہاں باپ نے سازش کی ابتداء کی تھی ، پاکستان کو توڑنے کی سازش ، بیٹی کی سیاست اسی اگر تلہ میں دفن ہو کر رہ گئی ۔ کاش کوئی پاکستانی بدھووں کو سمجھائے کہ غداروں کی عمر اتنی ہی ہوتی ہے ، ان کے خاندان تک خس وخاشاک کی طرح وقت کی آندھیوں میں ہوا بر دوش ہوتے ہیں ۔
مکافات عمل بڑی بے رحم چیز ہے ، تاریخ نے خود کو درست کرلیا ہے ، اب پاکستان کو نہیں بولنا پڑا بنگال کا جادو خود سر چڑھ کر بول رہا ہے کہ ’’ مجیب الرحمن غدار اور انڈین ایجنٹ تھا۔‘‘ ترس آتا ہے ، ان مقامی بدھووں پر جو نصف صدی بعد یہ بتانے کی کوشش کر رہے تھے کہ مجیب اور مکتی باہنی نہیں ان کا راستہ روکنے والے غدار تھے ۔یہ گھر کے بدھووں کی ذہنی حالت کا اندازہ کریں کہ ڈھاکہ میں پاکستان کا جھنڈا لہرائے جا نے پر بھارت کو بھی تبصرے کی ہمت نہیں ہوئی ، لیکن یہ ایسے تنقید کر رہے ہیں جیسے ان کا کوئی ذاتی نقصان ہو گیا ہو ۔یہ پگلے بدھو کہہ رہے ہیں کہ شیخ مجیب کا مجسمہ توڑنا صحیح ہے تو ہم نے جو شہداء کے مجسمے توڑے وہ کیسے غلط ہوگئے ، عقل کے ان اندھوں کو اتنا بھی شعور نہیں کہ مجیب نے پاکستان توڑا جس کا اعتراف آج بنگالی بھی کر رہے ہیں ، اس کے مجسمے توڑ رہے ہیں۔ جن شہداء کے مقابر کی تم نے توہین کی وہ قوم کے ہیرو تھے ، انہوں نے پاکستان بچانے کے لیے اپنی جانیں دی تھیں، ان کی توہین تو اب بنگالی بھی برداشت نہیں کریں گے ۔ وہ جو شیخ مجیب بننا چاہ رہا تھا کوئی اسے جا کربتا ئے کہ پاکستان کو دو لخت کرنے والے شیخ مجیب کے مجسموں کا عبرت ناک حال آج دنیا دیکھ رہی ہے، جو بھی اس راستے پر چلے گا اس کا انجام بھی پوری دنیا دیکھے گی،کوئی شک میں نہ رہے ۔ ایک عرب ملک میں بیٹھا ڈھاکہ کا دوست فون پر فرط جذبات سے روتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ ’’ بھائی گواہ رہنا ،ہم نے ڈھاکہ میں بھارت کو شکست دے کر قرض چکانے کی کوشش کی ہے‘‘ عین اسی لمحے عالمی میڈیا پر یہ خبر چل رہی تھی کہ ڈھاکہ میں بنگلہ فورسز کی وردیاں پہلے بھارتی را کے 32 دہشت گرد پکڑے گئے ہیں ، جو انقلاب کو فساد میں بدلنے کے لئے بھیجے گئے تھے ۔ بنگال آرمی اور عوام پاکستان کے غدار مجیب الرحمٰن کے مجسموں نصف صدی بعد پھانسی دےکرتاریخ درست کر رہے ہیں ، اور ادھر ایک اور بدھو مجیب بننے کے خواب دیکھ رہا ہے ، لیکن یہ دھرتی اب اور بوجھ برداشت نہیں کر سکتی، باکل بھی نہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0