زندگی میں اگر آپ کو غلطی سے جرمنی سفر کرنے کی مسرت نصیب ہوتی ہے اور آپ اپنا وہ دماغ جو اپنے ملک رہتے ہوئے بھی گھٹنوں میں ہی رہتا تھا اپنے قیمتی سامان کے ساتھ حفاظت سے یہاں تک لے کر آتے ہیں تو یہاں آ کر کچھ جھمیلوں سے آپ کو بڑی کوفت ہونے والی ہے اور کچھ ایسی حماقتیں بھی سرزد ہونے والی ہیں جن کی بدولت اس غریب ملک کا نام جو آپ کو پالتے پوستے آپ کی نالائقوں کا بوجھ اٹھاتے دہرا ہو گیا ہے اس کی نیک نامی میں مزید اضافہ ہو جائے گا
جرمنی میں ڈسٹ بنز کلچر کو بہت پروموٹ کیا جاتا ہے یہاں گھروں کی غلاظت کو ٹھکانے لگانے کی ایک پوری سائنس ہے یوں کہیے کہ جرمنی میں ڈسٹ بنز کی ایک درخشاں تاریخ اور شاندار ثقافت ہے اگر آپ کی یادداشت کمزور ہے یا چیزوں کو لاجیکل طریقے سے سمجھنے سے قاصر ہیں تو پھر آپ اپنے گھر سے اتنی دور ہزیمت اٹھانے کے لیے آنے کی زحمت سے بچیں اور اس غریب ملک کے لیے ننگ کا باعث نہ بنیں جو آپ کے پیٹ کا جہنم بھرتے بھرتے خود فاقوں پر آ گیا ہے۔جرمنی کی گلیاں، محلوں کا ماتھا پریوں کی طرح اجلا ہے جیسے روزانہ صبح سویرے کوئی ان پر پیار سے جھاڑو پھیرنے آتا ہے سرخی پاؤڈر لگاتا ہے محبوبہ کی طرح ان کی آرائش پہ مامور ہے چیزیں خیال رکھنے سے نمو پذیر ہوتی ہیں کسی بھی چیز کا خیال اگر محبت سے رکھا جائے تو اس کا شباب دیکھنے والا ہوتا ہے اگر کسی بھی ملک کا خیال اپنے ذاتی مکان کی طرح نہ رکھا جائے تو وقت کے ساتھ اس کی دیوروں پر سیلن آ جاتی ہے بنیادیں کمزور ہوتے ہوتے کھوکھلی ہو جاتی ہیں پھر وقت کے ساتھ وہ مکان زمین بوس ہو جاتا ہے یہاں فٹ پاتھ اور سڑکوں کے کنارے مختلف رنگوں کے ڈسٹ بین قطاروں میں اس سج دھج سے لگے ہیں جیسے ہمارے ہاں بہار کے میلے میں جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں پیلا، نیلا، سبز، اور بھورا، جرمنی آ کر رنگوں کی کی بھاشا سمجھ آتی ہے پتا چلتا ہے کہ اشارے پر بتی سبز ہونے پر چلتے کیوں ہیں سرخ ہونے پر رک جانے کی پابندی کیوں ضروری ہے اشارہ پیلے ہونے پر محتاط ہونے پر زور کیوں دیا جاتا ہے
رنگ کی اپی بات ہے ورنہ
آخرش خون بھی تو پانی ہے
پیلا رنگ پلاسٹک ڈالنے کے لیے مخصوص ہے، نیلا رنگ کاغذوں کو اپنے سینے میں جگہ دیتا ہے، سبز رنگ کانچ کو خیر مقدم کرنے کے لیے بنا ہے اور بھورا رنگ گارڈن کے کچرے کو اپنی جھولی میں بھرنے کے لیے استادہ ہے تمام رنگوں کا اپنا خاندانی پس منظر ہے رنگوں کی تقسیم کے سماجی اسباب جو بھی ہوں لیکن اس درجہ بندی سے ایک فائدہ ضرور ہوا ہے کہ چیزوں کی شجرہ نسب کے مطابق درجہ بندی سے کچھ مسئلے بغیر کسی قضیے کے حل ہو جاتے ہیں یہاں کے لوگ ڈسٹ بن کو رنگوں میں تقسیم کر کے اور ان کی خاندانی درجہ بندی کر کے بڑے مطمئن نظر آتے ہیں اصول مقرر ہونے کے بعد اگر کوئی شخص غلطی سے لفافہ پیلی بین میں ڈال دے تو دوسرا شخص اٹھا کر دوبارہ اس کو اصل مقام تک پہنچا کر اسے اس کی اوقات یاد دلا دیتا ہے کہ تیرا اصل شجرہ یہ ہے
یہاں کے لوگ اپنے سماج کی فلاح اور انوائرمنٹ کی بہتری کے لیے اتنے حساس ہیں کہ آپ کسی بڑے سے بڑے آدمی سے ڈسٹ بینز کی سائنس کے بارے میں پوچھیں تو وہ اپنی وضاحتی گفتگو سے آپ کو میونسپل کمیٹی کا ایک ادنٰی کارندہ نظر ائے گا یہاں کے لوگ بڑے عزت دار ہیں کچرے کو ٹھکانے لگانے کی تہذیب سے خوب واقف ہیں یہ ہر چیز کو اس کے اصل مقام پر رکھنے کے آرٹ کو نہ صرف جانتے ہیں بلکہ اپنا معاشرتی فرض سمجھتے ہیں ان کی اسی احساس ذمہ داری کی وجہ سے یہاں کی آب و ہوا میں پاکیزگی ہے یہاں کی فضا میں سانس لینے میں لذت ہے قائدہ قدرت ہے اگر آپ فطرت کا تھوڑا سا بھی خیال رکھیں تو یہ اس احساس کا بدلہ آپ کو سود سمیت واپس کر دیتی ہے۔