نئی دلی(نیوز ڈیسک )سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس ان انڈیا نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہاہے کہ 2022بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم ، امتیازی سلوک اور ظلم وتشدد کا سال تھا۔
”بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ظلم و تشدد کا سال 2022”کے عنوان سے سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس انڈیا کی سالانہ رپورٹ میں بھارت بھر میں اقلیتی برادریوں کے خلاف نفرت پر مبنی متعدد واقعات کو دستاویزی شکل دی گئی ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اس سال بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم، نفرت انگیز تقاریر، امتیازی سلوک اور ان کی زندگیوں اور آزادیوں پر حملوں کے بہت سے واقعات سامنے آئے ہیں ۔اقلیتوں پر حملوں اور ظلم و تشدد میں ملوث عناصر کا تعلق اکثریتی ہندوبرادری سے تھا یا پھروہ نامعلوم مسلح افراد تھے جن کا بعدازاں ہندوتوا تنظیموں سے تعلق ثابت ہوا۔ رپورٹ کے مطابق مذہبی اقلیتوں سے امتیازی سلوک کے واقعات بھارت کے مختلف حصوں سے رپورٹ ہوئے اور ان تمام واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت میں ریاستی سرپرستی میں اقلیتوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور ان میں ملوث عناصر کی ریاستی سطح پر حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اعلیٰ منتخب عہدیداروں اور حکومتی افراد کی خاموشی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو احتساب اور انصاف کے عمل میں تاخیر یا اسے روکنے کے لیے مجبور کیا ہے ۔مقدمات کے اندراج میں تاخیر اورمتاثرہ خاندانوں کو عصمت دری اور نسل کشی کی دھمکیوں کی وجہ سے ان گھنائونے جرائم میں ملوث مجرم جلد رہا ہوجاتے ہیں ۔