جمعرات‬‮   9   اکتوبر‬‮   2025
 
 

بچے ریاست کے ہوتے ہیں

       
مناظر: 434 | 10 Sep 2025  

میں تجسس کا مارا مردم بیزار آدمی ہوں راہ چلتے ہوئے لوگوں کے بارے میں رائے قائم کرنا، پھر اس رائے کے حق میں انویسٹیگیٹر کی طرح دلائل ڈھونڈنا، دلائل کی بنیاد پر نتیجہ اخذ کرنا میری بیماری ہے جرمنی آنے کے بعد میرے مشاہدے میں آنے والی ایک چیز نے مجھے بہت پریشان کیا، جب بھی ایوننگ واک کے لیے باہر نکلتا تھا تو راستے میں خواتین و حضرات بچوں کو واکر میں بٹھا کر خود کرسی پر داراز ہوئے سگریٹ کے لمبے لمبے کش لگاتے اور ٹھنڈی آہ بھر کر ہوا میں طویل دھواں خارج کرتے، بچے اگر تھوڑے بڑے ہو گئے ہیں تو ان کا ہاتھ مضبوطی سے تھام کر کسی پیڑ پر اجے دیوگن سٹائل میں سر رکھ کر وہی کام کرتے جس کا اوپر ذکر ہو چکا ہے میں سوچتا تھا کہ یہ کتنے واہیات، اور بدتمیز ماں باپ ہیں جو معصوم بچوں کی موجودگی میں سگریٹ پیتے ہیں ان کو شرم نہیں آتی میں روز ان لوگوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتا اور اپنے بچے نہ ہونے پر خدا کا شکر بجا لاتے ہوئے جھیل کی طرف نکل جاتا بعد میں انویسٹیگیٹ کرنے پتہ چلا دراصل یہاں بچے ریاست کے ہوتے ہیں ریاست دو لوگوں کو بچہ پیدا کرنے کی اجرت دیتی ہے اور لوگ کام کی طرح اپنے نمونوں کی پرورش کرتے ہیں انسان کمزور ہے کام سے کبھی کبھی من اوب بھی جاتا ہے دل بہلانے کے لیے سگریٹ پی لیتے ہیں پان وغیرہ پہ ویسے بھی پابندی ہے ساتھ بچوں کی دیکھ ریکھ بھی ہو جاتی ہےدلچسپ بات یہ ہے کہ جو لوگ باہر سے رزق کی تلاش میں مہاجر بن کر جرمنی تشریف لاتے ہیں نوکری حاصل کرنے کے لیے جرمن زبان کی شرط کی وجہ سے پہلے جرمن زبان سیکھنے کی جی توڑ کوشش کرتے ہیں چونکہ جرمن مشکل زبان ہے شرارتی بچے کی طرح جلدی پکڑ میں نہیں آتی تو ناچار ایک دو سال کے کار بے کار سے عاجز آ کر بچے پیدا کر لیتے ہیں یہ کام ہونے سے پہلے بہت سوکھا لگتا ہے گھر بیٹھے بچے پالنے کے پیسے مل جاتے ہیں مقامی ذہنیت سے دیکھیں، تو بابا یہ بھی کوئی کام ہے، اپنے بچے ہیں دیکھ لیں گے لیکن کہانی میں ٹویسٹ تب آتی ہے جب نکے کی دنیا میں انٹری کے ساتھ ہی سرکار کے کارندے کچھ دستاویزات ہسپتال سے رخصت ہوتے ہوئے نکے کے ساتھ آپ کے حوالے کر دیتے ہیں جس پر بچے کی دیکھ بھال کے حوالے سے شرائط درج ہوتے ہیں یہاں سے کہانی میں نیا موڑ آتا ہے اور امتحان میں آؤٹ آف سلیبس سوالات آنے پر حال سے بے اختیار بھاگنے کا دل کرتا ہے مگر اس صورت میں حال سے باہر نکلتے ہی آپ کو اپنے خوبصورت ملک کا راستہ دکھا دیا جاتا ہے لہذا آپ نکے کی نگہداشت والی نوکری میں ہی عافیت سمجھتے ہیں بچے کے بابرکات قدموں کے طفیل گھر میں رزق کی فراوانی آ جاتی ہے کھانے پینے کے علاوہ اتنی کشادگی آ جاتی ہے کہ باقی ماندہ پیسوں سے سگرٹ وغیرہ کا بندوبست ہو جاتا ہے لیکن بچے کے ساتھ کچھ عرصہ مُسلسل ڈیوٹی دینے کے بعد ایک مووی کی ریل یاد آتی ہے مجھے اپنے گھر جانا ہے مجھے اپنے گھر جانا ہےبچے کی پرورش اگر ایمانداری سے کی جائے فل ٹائم جاب ہے آپ اپنے لیے وقت پس انداز نہیں کر سکتے اگر اس بچے کو پھلتے پھولتے دیکھنا چاہتے ہو تو یہ قربانی بہر حال دینی پڑے گی ترقی پذیر ممالک میں خدا کے فضل و کرم بچے پل جاتے ہیں ماں باپ بچہ پیدا کرنے کے بعد اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہوتے ہیں فطرت اس غریب کی اپنے طریقے سے پرورش کرتی ہے بیچارہ ٹھوکر کھاتا ہے لڑکھڑاتا ہے رشتہ داروں کی گالیاں کھاتا ہے بڑوں کے جوتے سیدھے کرتا ہے درندوں کی ہوس کا نشانہ بنتا ہے اپنی روح میں گہرے گھاؤ سہتا ہے معاشرے کی غلاظتوں کو اپنے سینے میں بھر کر بلا آخر جوان ہو ہی جاتا ہے اور معاشرے کو وہ سب واپس کرتا ہے جو اس کو وراثت میں ملی تھی دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں جرمنی میں بچوں کی پرورش کے حوالے سے قوانین بہت سخت ہیں میں زیادہ ڈیٹیل میں نہیں جانا چاہتا موٹی موٹی باتیں بتا دیتا ہوں جن گھروں میں بچے ہوتے ہیں پولیس والے پڑوسیوں کے ذمے یہ کام لگا دیتے ہیں کہ اس گھر پہ نظر رکھیں کہ بچوں کے ساتھ ان کا برتاؤ انسانوں والا ہے یا یہ اپنی حد سے باہر نکل رہے ہیں پھر آپ اپنا فرض نبھائے نہ نبھائیں پڑوسی ایمانداری سے آپ کے دروازے پر نظریں جما دیتے ہیں گھر میں ہونے والی آہٹوں پر کان دھر لیتے ہیں ادھر آپ سے ہلکی سی بشری چوک ہو گئی خدائی خدمت گار پولیس کو آپ کی لاپرواہی سے آگاہ کر دیتے ہیں اب رہے نام اللہ کا سرکاری کارندے جوتوں سمیت آپ کے گھر تشریف لاتے ہیں ان کی اولاد کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک سے آپ کی اچھی خاصی سرزنش کرتے ہیں آپ کو اپ کی اوقات یاد دلاتے ہیں کہ ابے وظیفہ خوار، سدھر جاؤ اور انسان کی طرح ریاست کے بچوں کی پرورش کرو اگر آپ یہ کام نہیں کر سکتے تو ہم یہ اجرت کسی اور کو دے دیں گے وہ اس کا خیال رکھ لے گا اب ہوتا یہ ہے کہ بچوں کے پیسوں پر پلنے والے ماں باپ معافی تلافی مانگ کر بات ختم کرتے ہیں اور آئندہ بچوں کے ساتھ تمیز سے پیش آنے کا وعدہ کر کے پولیس کو رخصت کرتے ہیں اگر دو تین مرتبہ آپ نے یہی غلطی دہرائی اور اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ریاست مجبوراً آپ کو نوکری سے برخواست کر کے ان بچوں کے لیے نیا گھر ڈھونڈ لیتی ہے کچھ عرصے بعد بچہ جب اسکول جانے کے قابل ہوتا ہے تو صبح ٹائم پر اس کو کینٹر گارڈن چھوڑنا چھٹی سے پہلے کنٹر گارڈن کے باہر کھڑے ہونا اور اس کو ہر وہ چیز دینا جو کلاس کے باقی بچوں کے پاس ہوتی ہے آپ کا فرض ہے اور اس کے منہ ماتھے کا خیال رکھنا اگر غلطی سے بھی اس کے بوٹ پر دھول نظر آئی تو ریاست جلال میں آ سکتی ہے بیچارے ماں باپ دن رات خود کو اچھے ماں باپ ثابت کرنے کی اداکاری سے اکتانے لگتے ہیں تو شام کے وقت چھوٹے بچوں کو واکر میں بٹھاتے ہیں بڑے بچوں کی انگلی تھام کر گھر سے باہر ہوا خوری کے لیے نکلتے ہیں کسی چھاؤں میں تمبو لگا کر آسمان کی جانب مظلومانہ نگاہ کرتے ہوئے بچوں کے پیسوں سے خریدے ہوئے سگریٹوں کے لمبے لمبے کش لگاتے ہیں اور آپس میں پیٹ کم کرنے کی ایکسرسائز کے بارے معلومات کا تبادلہ کرتے ہےاور ان لاڈلے بچوں کا بڑا پن دیکھیے کہ ان کے پیسوں سے خریدے ہوئے سگریٹ پینے پر ماں باپ کو کچھ نہیں کہتے یہاں کے بچے واقعی بہت عظیم ہوتے ہیں