ہفتہ‬‮   20   ستمبر‬‮   2025
 
 

چمن بارڈر کے راستے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل دوبارہ شروع ہوگیا

       
مناظر: 398 | 20 Sep 2025  

چمن بارڈر کے راستے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل دوبارہ شروع ہوگیا، جو ایک مہلک بم دھماکے کے بعد ایک دن کے لیے معطل کردیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ یہ عمل جمعرات کو اس وقت روک دیا گیا تھا، جب بارڈر ٹاؤن میں ایک پرہجوم ٹیکسی اسٹینڈ پر واقع عارضی دکانوں کے قریب زوردار دھماکا ہوا تھا، جس میں 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

دھماکے کے وقت بڑی تعداد میں افغان خاندان پاک-افغان سرحد پر اپنے وطن واپس جانے کے لیے موجود تھے، حکام نے فوراً ہی واپسی کا عمل معطل کر دیا تھا اور خاندانوں کو ان کی حفاظت کے پیش نظر علاقے سے نکال لیا تھا۔

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جمعہ کو علاقے کو کلیئر کرنے کے بعد نقل و حرکت دوبارہ بحال کر دی گئی، حکام کا کہنا تھا کہ افغان پناہ گزینوں کو دوبارہ بارڈر کراسنگ پوائنٹ کے قریب آنے کی اجازت دینے سے پہلے پورے علاقے کو اچھی طرح چیک کیا گیا۔

جمعرات کی شام دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے، جب کہ زخمیوں میں سے 2 بعد میں دم توڑ گئے تھے۔

اسسٹنٹ کمشنر چمن امتیاز بلوچ نے تصدیق کی کہ دھماکا ٹیکسی اسٹینڈ پر واقع عارضی دکانوں کے قریب ہوا تھا۔

عینی شاہد اور مقامی صحافی اصغر اچکزئی نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ زوردار دھماکے نے لاشوں کے چیتھڑے اڑا دیے اور جسمانی اعضا ہر طرف بکھر گئے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھماکا خیز مواد دکانوں کے باہر نصب کیا گیا تھا۔

محکمہ داخلہ بلوچستان نے جانی نقصان کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا اور شہریوں پر زور دیا کہ وہ تفتیش میں تعاون کریں، محکمے نے عزم ظاہر کیا کہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

پاکستان نے گزشتہ سال غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی کی مہم شروع کی تھی، جس کی وجہ سیکیورٹی خدشات اور سخت سرحدی انتظامات کی ضرورت بتائی گئی تھی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 10 لاکھ سے زائد افغان شہری بغیر قانونی دستاویزات کے پاکستان میں مقیم ہیں، پالیسی کے نفاذ کے بعد سے ہزاروں افراد کو چمن اور طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے واپس بھیجا جا چکا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ مہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ صرف وہی افغان شہری پاکستان میں رہیں جن کے پاس درست ویزے اور پناہ گزین کارڈ موجود ہیں۔

تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پالیسی کو اچانک اور سخت قرار دیتے ہوئے تنقید کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ بہت سے واپس جانے والے افراد افغانستان میں غیر یقینی مستقبل، معاشی مشکلات اور بنیادی سہولیات تک محدود رسائی کا سامنا کریں گے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0