\
بدھ‬‮   12   ‬‮نومبر‬‮   2025
 
 

9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان واٹس ایپ لنک پر پیش، وکلا نے بائیکاٹ کردیا

       
مناظر: 302 | 23 Sep 2025  

راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت میں عمران خان کو واٹس ایپ لنک پر پیش کیا گیا تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی کی آواز اور شکل واضح نظر نہ آنے پر وکلا صفائی نے کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔

راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کو واٹس ایپ لنک پر عدالت پیش کیا گیا۔

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس سے متعلق عمران خان کی 2 درخواستوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک اور سلمان اکرم راجا عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت وکلا صفائی نے بانی پی ٹی آئی سے بات کرنے کی اجازت طلب کی جس پر عدالت نے وکلا صفائی کی عمران خان سے بات کرادی، تاہم ان کی آواز ڈراپ ہونے اور شکل واضح نظر نہ آنے پر وکلا نے پھر سے کارروائی کا بائیکاٹ کردیا، سلمان اکرم راجا اور وکیل فیصل ملک عدالت سے باہر چلے گئے۔

اس سے قبل، 19 ستمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کو جی ایچ کیو حملہ کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج کردی تھی جس پر ان کے وکلا نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

گزشتہ سماعت پر عمران خان کے وکیل فیصل ملک نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی منصفانہ ٹرائل چاہتے ہیں، اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ملزم عدالت میں ذاتی طور پر موجود ہو۔

عدالت نے عمران خان کی ذاتی حیثیت میں پیشی سے متعلق درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ پنجاب حکومت کے نوٹی فکیشن کے مطابق عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں۔

پس منظر

9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔

اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔