جمعرات‬‮   9   اکتوبر‬‮   2025
 
 

یار مزمل شاہ ۔۔۔۔۔۔۔ توں چنگی نئیں کیتی

       
مناظر: 628 | 27 Sep 2025  

تحریر: سیف اللہ خالد
اناللہ وانا الیہ راجعون ۔
لو جی….. مزمل شاہ وی تردا بنیا….. رہنا کہنے آں ایتھے ؟ …..لیکن یار ایڈی چھیتی؟ …..کاہدی کاہلی سی؟ …..چل سوہنے رب دے حوالے…..انتظار کریں ، اسی وہ آئے لے۔
عجیب سی بے کلی ہے ، چند ایک تو دوست تھے ، تکلفات ، القابات اور جی جناب کے رکھ رکھائو سے پاک، ایک دوسرے کو نام لے کر پکارنے میں سہولت رکھنے والے ، وہ بھی اتنی جلدی جا رہے ہیں کہ تنہائی کا گمان ہونے لگا ہے، اللہ وسایا قاسم، شمس الرحمٰن معاویہ ، اور ذکی بھائی کے بعد اب مزمل شاہ بھی….. اب ایک اور فون نمبر ڈیلیٹ کرنا پڑے گا ، ایک اور پیارے کے لئے رحمۃاللہ علیہ لکھنا بولنا پڑے گا۔….
یار مزمل تم نے ہی تو کہا تھا کہ زندگی کا سب سے مشکل کام یہ ہے کہ فوت ہوجانے والے دوست کا نمبر ڈیلیٹ کرنا، میں نے تمہیں بتایا تھا کہ میرے موبائل میں برسوں قبل چھوڑ کر رب کے حضور چلے جانے والے دوستوں کے نمبر اب بھی سیو ہیں ، ڈیلیٹ کرنے کی ہمت ہی نہیں ہوتی ، تیرا نمبر کیسے ڈیلیٹ کروں گا ؟…. پڑا رہے گا ،…. دل میں بسی تیری یاد کی طرح ۔
مزمل شاہ سے میرا تعارف اللہ وسایاقاسم ؒنے کروایا تھا ،…. یاروں کی منڈلی سب سے پہلے چھوڑ کر جانے والا بے وفا اللہ وسایا قاسم ، انسانی شکل میں ہیرا تھا ، پنجابی میں کہوں تو ’’گنھاں دی گتھلی‘‘ یعنی مجموعہ اوصاف وصفات۔ غالباً 1992یا 93کا آغاز تھا، لاہور میں جیل روڈ پر روزنامہ پاکستان کی کنٹین پر ملاقات ہوئی ، وہ ہمیشہ کی طرح جلدی میں تھا ، اسلام آباد سے اپنے گائوں جا رہا تھا ، ساتھ ایک سرخ وسفید خوبصورت جوان تھا…. ،…. یہ مزل شاہ ہے ، تیرے شہر ساہیوال کا ہے ، تمہیں ملوانے لایا ہوں…. یہ لاہور میں ہمارے دفتر کا ذمہ دار مقرر ہواہے ۔ حیرت سے اک نظر اس مورت سے نوجوان کو دیکھا ، پھر اللہ وسایا کو …. آنکھوں کا سوال سمجھ گیا ، یہ اس کی خوبی تھی ، اکثر بات کہنی نہیں پڑتی تھی ، خوبیاں تو اللہ وسایا میں اتنی تھیں کہ اب شمار کرنے بیٹھو تو حیرت ہوتی ہے ، ایک انسان بیک وقت اتنی خوبیوں کا مالک کیسے ؟….لیکن شائد جلدی جانا تھا ، اس لئے رب نے اپنی عنایات سے وافر نوازا ۔ استفہامی نگاہ کا مطلب سمجھ کر اللہ وسایا نے کہا ….یار تم اسے نرم ونازک نہ سمجھو ، یہ بہت قیمتی ساتھی ہے، بڑ اجی دار …. مزمل پوری ملاقات میں بولا ہی نہیں ، لیکن اس کی آنکھوں میں احترام تھا اور لبوں پر مسکراہٹ….بعد میں کھلا کہ یہی تو اس کا تعارف ہے ، بلکہ دوستوں کو شکار کرنے کا ہتھیار،پھر تو شائد ہی کوئی دن جاتا کہ ملاقات نہ ہوتی ہو….میں گڑھی شاہواس کے دفتر چلا جاتا یا وہ آجاتا….کڑے حالات بھی دیکھے ، دوستوں کے درمیان اختلاف ، جھگڑا اور لڑائی بھی ہو گزری ….مگر مزمل کی آنکھ کی حیاء اور لبوں کا تبسم ماند نہیں پڑا، بلکہ اسے کبھی غصے میں دیکھا ہی نہیں،انتہا درجے کا باغ وبہار اور نفیس انسان…. شدید بحث اور اختلاف چل رہا ہے ، کشیدگی عروج پر،لب ولہجے آتش گیر ہو رہے ہیں ، مزمل بڑی سہولت سے ایسا جملہ کہتا کہ مجلس کشت زعفران بن جاتی اور بحث طلب معاملہ سہولت سے نمٹا لیا جاتا۔بات کہنے سے مزمل کبھی نہیں رکتا تھا ، اپنے امیر فضل الرحمٰن خلیل کو بھی معاف نہیں کرتا تھا،وہ بھی اسے عزیز رکھےتھے، محبت کرتے تھے اسے ۔ اس کی بات کا انداز اور لہجے کی مٹھاس ایسی تھی کہ اختلافی بات یا اعتراض طنز بھی مخاطب کو مسکرانے پر مجبور کردیتا ۔ دوستوں سے اکتاتا نہیں تھا،کتاب لکھی مجھے تقریظ لکھنے کا کہا ، پہلے ٹالا پھر …. انکار کردیا اور وجہ بھی بتادی …. وہ ناراض نہیں ہوا،اور تقاضہ بھی نہیں چھوڑا، کتاب چھپ گئی اور چھا گئی ، …. اس کا تقریض کا تقاضہ قائم رہا ، کہتا ’’تم لکھو میں اگلے ایڈیشن میں اضافہ کردوں گا‘‘۔
بے حد شوقین تھا م لیکن …. شوق دو ہی تھے …. دوستوں کو اپنی جیب سے اور بعض اوقات خودپکا کر کھانا کھلانا، ان کی خدمت کرنا، مبالغے کی حد تک دوستوں کی تکریم و احترام، …. دوسرا شوق دوستیوں کو بڑھانا اپنے دو دوستوں کو باہم ملا کر انہیں دوست بنا دینا ، رعائت اللہ فاروقی ، جاوید اختر چودھری ، رانا عبدالرحمٰن ،عامر ہاشمی جیسے عزیز از جان دوستوں سے پہلی ملاقات کا سبب مزمل ہی بنا تھا ۔ ایک دوست جس سے تعارف کا سبب مزل شاہ ہی تھا ، اس سے تعلقات خراب ہوگئے ، افففف …. مزمل شاہ۔۔۔۔۔ صرف مجھے سمجھانے اسلام آباد پہنچ گیا ، یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ دوسرے دوست کو بھی اسی شدت سے اختلاف ختم کرنے کا کہا ہوگا، وہ الگ بات کہ ہم دونوں نے نا سمجھنے کا تہیہ کر رکھا تھا،لہٰذا وہ ناکام رہا۔
ساریاں گلاں ٹھیک ۔۔۔ پر۔۔ یار ۔۔۔ شاہ۔۔۔ توں چنگی نئیں کیتی …. …. ا سیں تے پہلے ای غم روزگار دے مارے دیر نال ملدے سی ، ہن اوہدے توں وی گئے…. یار ایہہ تے کوئی طریقہ نئیں …. ایڈی چھیتی …. ایناں دور …. اچھا…. چل یار …. اللہ سوہنے دے حوالے ۔۔ ساڈا انتظار کریں ۔