جمعہ‬‮   10   اکتوبر‬‮   2025
 
 

پاکستان، جنوبی افریقا ٹیسٹ؛ 20 وکٹیں کیسے اڑائیں، مینجمنٹ نے سر جوڑ لیے

       
مناظر: 985 | 10 Oct 2025  

لاہور:جنوبی افریقا سے پہلے ٹیسٹ میں 20 وکٹیں حاصل کرنے کے لیے پاکستانی ٹیم مینجمنٹ نے سرجوڑ لیے ہیں۔

عبوری ہیڈ کوچ اظہر محمود کا کہنا ہے کہ قذافی اسٹیڈیم کی پچ اسپن ضرور کرے گی مگر اتنی نہیں جتنی انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں ہوئی تھی، ہم مضبوط حریف کے خلاف ہوم کنڈیشنز سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے پرعزم ہیں، یہ دیکھنا ہے کہ پروٹیز کو 2 بار کیسے آؤٹ کریں گے، پچ کا معائنہ کرنے کے بعد حتمی ٹیم کا انتخاب ہوگا۔

دوسری جانب، پاکستان کے بعد جنوبی افریقی ٹیم نے بھی لاہور میں بھرپور تیاریوں کا آغاز کر دیا، دونوں ٹیموں نے گزشتہ روز قذافی اسٹیڈیم میں تین گھنٹے تک خصوصی مشقیں کیں، مہمان ٹیم کا زیادہ تر فوکس بیٹنگ کے ساتھ اسپن بولنگ پر رہا،پاکستان کھلاڑی پریکٹس کے دوران جان لڑاتے دکھائی دیے۔

کوچنگ اسٹاف نے فیلڈنگ کا معیار بہتر بنانے کے لیے کھلاڑیوں کو خصوصی مشورے دیے، بیٹنگ کے دوران مختلف کمبی نیشنز آزمائے گئے، اوپنرز نے نئی گیند کھیلنے کی خصوصی مشقیں کیں، اسپنرز بھی طلسمی بولنگ کا جادو جگانے کی بھر پور پریکٹس کرتے رہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ اظہر محمود کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقا سے ہوم سیریز قومی ٹیم کے لیے بڑا امتحان ہوگی لیکن کھلاڑی مکمل تیاری اور جذبے کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔

قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقا دنیا کی مضبوط ترین ٹیموں میں سے ایک ہے، وہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ جیت چکی اور اس وقت رینکنگ میں نمبر 2 ہے لیکن ہمارا فوکس اپنی کارکردگی پر ہوگا، مقصد صرف میچ جیتنا نہیں بلکہ ہر سیشن میں تسلسل کے ساتھ بہتر کھیل بھی پیش کرنا ہے۔

ہیڈ کوچ نے کہا کہ پاکستان کے پاس اس سال 6 ہوم ٹیسٹ میچز ہیں، اگر ٹیم اپنی سرزمین پر کامیابیاں حاصل کرے تو چیمپیئن شپ کی دوڑ میں نمایاں پوزیشن حاصل کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ہم نے ایک ایسا طریقہ اپنایا تھا جو ہمارے لیے سازگار تھا، ہم اس میں کامیاب بھی ہوئے، اگر ہوم سیریز جیتنے کا تسلسل برقرار رکھیں تو عالمی رینکنگ میں بہتری ممکن ہے۔

اظہر محمود نے کہا کہ قذافی اسٹیڈیم کی پچ اسپنرز کے لیے مددگار تو ہوگی مگر وہ ویسٹ انڈیز یا انگلینڈ جیسی تیز اسپن نہیں کرے گی بلکہ آہستہ آہستہ ٹرن لے گی، پچ کی حالت اور موسمی صورتحال کو دیکھ کر فائنل الیون کا فیصلہ میچ کے دن ہوگا، محمد رضوان بطور مین وکٹ کیپر کھیلیں گے جبکہ روحیل نذیر بطور بیک اَپ ٹیم میں شامل ہیں، باصلاحیت کھلاڑی کو مستقبل میں موقع دیا جائے گا۔

ہیڈ کوچ نے کہا کہ پاکستانی ٹیم نے حریف کی قوت کو دیکھ کر مشقیں کی ہیں، ہمارا فوکس کمزوریوں پر قابو پانے اور 20 وکٹیں حاصل کرنے کی صلاحیت کے حصول پر ہے، ہم نے اپنے وسائل کے مطابق بھرپور تیاری کی اور کھلاڑی مکمل اعتماد کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔

اظہر محمود نے کہا کہ ٹیسٹ میچ ایک دن میں نہیں جیتا جاتا، اس کے لیے 4،5 روز مسلسل محنت درکار ہوتی ہے، اگر ٹیم زیادہ سیشنز جیتے گی تو میچ بھی اپنے نام کیا جا سکے گا۔

ہیڈ کوچ نے کہا کہ ایشیا کپ میں جہاں پاکستانی بیٹرز نے مشکلات کا سامنا کیا، وہاں ٹیم مینجمنٹ نے تکنیکی بنیادوں پر ان کی خامیوں پر کام کیا ہے۔ ہم نے بابراعظم، عبداللہ شفیق اور کامران غلام سمیت تمام ٹاپ آرڈر بیٹرز کو اسپن کھیلنے کی ٹریننگ کروائی، یقین ہے کہ اس سیریز میں نتائج بہتر ہوں گے۔

دوسری جانب پاکستان اور جنوبی افریقا میں ٹیسٹ سیریز کی تیاریوں کا سلسلہ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں عروج پر پہنچ گیا، مہمان ٹیم نے لاہور پہنچنے کے بعد گزشتہ روز پہلی بار قذافی اسٹیڈیم میں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کی خصوصی مشقیں کیں، زیادہ تر فوکس بیٹنگ کے ساتھ اسپن بولنگ پر رہا، اس موقع پر پلیئرز خاصے پرجوش دکھائی دیے اور بھرپور ٹریننگ کے ساتھ لاہور کے خوش گوار موسم سے بھی لطف اندوز ہوتے رہے۔

جنوبی افریقا کے ساتھ پاکستان کرکٹ ٹیم نے بھی تین گھنٹے طویل ٹریننگ سیشن میں بھرپور حصہ لیا، اس میں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کی خصوصی مشقیں کی گئیں۔ کھلاڑی پہلے وارم اَپ ہوئے اور بعد ازاں مختلف ڈرلز کے ذریعے تکنیکی صلاحیتوں و فٹنس کو بہتر بنانے پر توجہ دی۔ کوچنگ اسٹاف نے فیلڈنگ میں بہتری کے لیے خصوصی مشورے دیے، بیٹنگ کے دوران مختلف کمبی نیشنز آزمائے گئے۔

اسٹیڈیم میں پریکٹس کے دوران اوپنرز کو نئی گیند کے خلاف کھیلنے کی خصوصی مشقیں کرائی گئیں، بولنگ کوچ نے فاسٹ بولرز کو لائن اور لینتھ پر کنٹرول کے لیے مخصوص ٹریننگ کروائی۔ اسپنرز نے پچ کے دونوں اینڈز سے بولنگ کی تاکہ ممکنہ صورتحال کے مطابق خود کو ڈھال سکیں۔

یاد رہے کہ پہلا ٹیسٹ 12 اکتوبر سے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں شروع ہوگا، دونوں ٹیمیں برتری حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔