وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان جنگ بندی معاہدے کا بنیادی مقصد دہشتگردی کے مسئلے کو ختم کرنا ہے۔
الجزیرہ عربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاک افغان معاہدہ بنیادی طور پر قطر اور ترکیے کی ثالثی سے ہوا ہے، قطر کے امیر اور ترک صدر کا ثالثی کی کوششوں پر شکریہ ادا کرتے ہیں ، معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے ایک اور اجلاس آئندہ ہفتے استنبول میں ہو گا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ معاہدے کی تفصیلات پر استنبول میں اتفاق کیا جائے گا، قطر اور ترکیے کی موجودگی معاہدے پر بذاتِ خود ضمانت ہے،
دونوں ممالک کے درمیا ن مسائل کے حل کیلئے مؤثر طریقہ کار واضع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خدشات کے خاتمےسے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے کہ ہم100فیصد مطمئن ہیں، دیکھنا ہو گا آئندہ دنو ں میں معاہدے پر کتنا عمل ہوتا ہے، پاکستان اور افغانستان صدیوں سے ہمسائے ہیں، جغرافیہ بدلا نہیں جا سکتا، امید ہے دونوں ممالک اچھے تعلقات کے ساتھ آگے بڑھ سکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغان وزیرِ دفاع نے تسلیم کیا کہ دہشتگردی ہی تعلقات میں تناؤ کی اصل وجہ ہے، دہشتگردی برسوں سے پاک افغان سرحدی علاقوں کو متاثر کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دہشتگردی کا فوری خاتمہ ضروری ہے ، پاکستان اور افغانستان دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے سنجیدہ کوششیں کریں گے، دہشتگردی پر قابو نہ پایا گیا تو خطے کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
وزیردفاع نے کہا کہ ہم نے گزشتہ برسوں میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان اٹھایا ، امید ہے کہ امن لوٹے گا اور پاکستان و افغانستان کے تعلقات معمول پر آ جائیں گے ، پاک افغان تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ بھی دوبارہ شروع ہو گی اور بندرگاہوں کو استعمال کیا جا سکے گا۔
افغان مہاجرین کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ جن مہاجرین کے پاس قانونی ویزے اور کاغذات ہیں وہ پاکستان میں رہ سکیں گے،افغان مہاجرین کی بڑی تعداد ایسی ہے جس کے پاس کوئی دستاویز نہیں، پاک افغان بارڈر کا استعمال اضابطہ ہونا چاہیے، جیسا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں ہوتا ہے۔